Maktaba Wahhabi

22 - 158
تکبر نہ صرف موجود ہو بلکہ قبولِ حق کی راہ میں رکاوٹ بھی بن رہا ہو۔ قبیلہ بنی غسّان کے بادشا ہوں میں سے ایک بادشاہ جبلہ بن ایہم تھا۔اس کے دل میں ایمان کا نور داخل ہوگیا اور وہ مسلمان ہوگیا۔اس نے امیرالمومنین سیدنا عمرفاروق رضی اللہ عنہ کی طرف خط بھیجا، جس میں اس نے ان کی خدمت میں حاضر ہونے کی اجازت طلب کی۔سیدنا عمر فاروق رضی اللہ عنہ اور تمام صحابہ و تابعین اس بات کو سن کر بہت ہی خوش ہوئے۔چنانچہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے انھیں مکتوب لکھوا بھیجا اور انھیں حاضر ہونے کی اجازت عنایت فرمائی۔ساتھ ہی یہ بھی فرما دیا کہ ’’تمھارے لیے بھی وہی تمام حقوق ہیں جو ہم تمام مسلمانوں کے ہیں اور تم پر بھی وہی فرائض و ذمے داریاں عائد ہوتی ہیں، جو ہم سب پر ہیں۔ جبلہ اپنی قوم کے پانچ سو گھڑ سوار فوجی جوانوں کی معیت میں آیا۔جب وہ مدینہ منورہ کے قریب پہنچا تو اس نے وہ شاہی لباس زیب تن کر لیا، جو سونے کی تاروں سے بنایا گیا تھا۔اس نے اپنے سر پر وہ تاج پہن لیا جو ہیروں اور جواہرات سے جڑا ہوا تھا۔اس نے اپنے فوجیوں کو بھی انتہائی فاخرانہ لباس پہننے کا حکم دیا۔پھر وہ اپنے لاؤ لشکر سمیت مدینہ طیبہ میں داخل ہوا۔اہلِ مدینہ میں سے سَبھی لوگ انھیں دیکھنے کے لیے نکلے، حتی کہ عورتیں اور بچے بھی اس قابلِ دید منظر کو دیکھنے کے خواہش مند تھے۔ جب شاہِ غسان جبلہ سیدنا عمر فاروق رضی اللہ عنہ کے یہاں پہنچا تو انھوں نے اسے خوش آمدید کہا اور اپنے قریب بٹھایا۔جب حج کا موسم آیا تو سیدنا عمر فاروق رضی اللہ عنہ نے فریضۂ حج ادا کیا۔ان کے ساتھ ہی جبلہ بھی حج کے لیے روانہ ہوا۔جب وہ طواف کر رہا تھا تو بنی فزارہ کے ایک فقیر و نادار آدمی کا پاؤں جبلہ کی چادر
Flag Counter