Maktaba Wahhabi

75 - 132
’’آغاز میں قرآن لغت ِقریش میں نازل ہوا۔ پھر امت کے لئے آسانی کرتے ہوئے انہیں یہ اجازت دی گئی کہ وہ لغت قریش کے بغیر اپنی لغت میں بھی پڑھ سکتے ہیں۔ یہ اس وقت ہوا جب دیگر قبائل بکثرت دائرہ اسلام میں داخل ہونا شروع ہو گئے۔‘‘ [1] امام سخاوی نے سورۃ فاتحہ کے دو دفعہ نازل ہونے کا تذکر ہ کرنے کے بعد لکھا ہے: ’’یہ اعتراض کہ اسے دوسری دفعہ نازل کرنے کا کیا مقصد ہے ؟تو جواب یہ ہے: کہ ہوسکتا ہے پہلی دفعہ یہ سورت ایک حرف پر نازل ہوئی ہو اور دوسری دفعہ بقیہ حروف کے مطابق نازل ہوئی ہو۔‘‘ [2] اور امام سیوطی رحمہ اللہ نزول ِقرآن کے تکرر کا مسئلہ پیش کرنے کے بعد فرماتے ہیں: ’’متقدمین اور متاخرین کی ایک جماعت نے اس بات کی تصریح کی ہے کہ قرآن کریم کا ایک حصہ ایسا بھی ہے جو ایک سے زائد بار نازل ہوا۔ قرآن مجید کے وہ حروف جن میں دو یا دو سے زائد قراء ات ہیں ، انہیں بھی اسی قبیل سے شمار کیا جائے گا۔اور اس کی دلیل حضرت ابی بن کعب رضی اللہ عنہ کی یہ حدیث ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: إ ن ربی أرسل إلیَّ أن أقرأ القرآن علی حرف فرددت إلیہ:أن ھون علی أمتی فأرسل إلی أن أقرأہ علی حرفین۔۔۔۔ ’’میرے پروردگار نے مجھے پیغام بھیجا کہ میں قرآن کو ایک حرف پر پڑھوں۔ جب میں نے اپنی امت پر آسانی کی عرضداشت پیش کی تو مجھے دو حروف اوربالآخر سات حروف کے مطابق قرآن کو پڑھنے کی اجازت عطا فرما دی گئی…‘‘ یہ حدیث اس حقیقت کا واضح ثبوت ہے کہ قرآن مجید ایک ہی دفعہ نازل نہیں ہوا ، بلکہ یکے بعددیگرے نازل ہوا۔‘‘[3]
Flag Counter