Maktaba Wahhabi

99 - 132
ہوئے کہا ہے کہ: ’’ ان لوگوں نے جس روایت کی بنیاد پر یہ گمراہی پھیلائی ہے، اس روایت کو اہل علم میں سے کسی نے بھی صحیح قرار نہیں دیا۔ کیونکہ اس روایت کو امام اعمش نے حضرت انس رضی اللہ عنہ سے بیان کیا ہے ، جب کہ اعمش نے حضرت انس رضی اللہ عنہ کو دیکھا ہے نہ ان سے سنا ہے ، لہذا یہ روایت غیر متصل اور مقطوع ہونے کی وجہ سے ناقابل استدلال ہے۔‘‘ ابن الانباری رحمہ اللہ مزید لکھتے ہیں: ’’بعض گمراہ لوگوں کا موقف یہ ہے کہ اگر کوئی شخص قرآن کے ایک لفظ کی جگہ اس کا کوئی ہم معنی لفظ پڑھ لے تو اسے غلط نہیں کہا جائے گا، بشرطیکہ مفہوم اللہ تعالی کی منشا و مراد کے خلاف نہ ہو۔ اور ان لوگوں نے حضرت انس رضی اللہ عنہ کی طرف مذکورہ قول سے استدلال کیا ہے ، حالانکہ یہ قول ضعیف اور ناقابل التفات ہے۔ کیونکہ اگر یہ مان لیا جائے کہ انہوں نے قرآنی الفاظ کے جگہ دیگر قریب المعنی عمومی الفاظ کی تلاوت کی ہے تو پھر الحمد للّٰہ رب العالمین کی جگہ الشکر للباری ملک المخلوقین پڑھنا بھی جائز ہو جائے گا۔اور اس کے بعد یہ دائرہ اس قدر وسیع ہو جائے گا کہ قرآنی الفاظ باطل ہو کر رہ جائیں گے۔ اور یقینا اس قسم کی تلاوت اللہ عزوجل اوراس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم پر واضح افترا پردازی قرار پائے گی۔‘‘ [1] امام حسن نیشاپوری نے حضرت انس رضی اللہ عنہ کے قول پر تبصرہ کرتے ہوئے ابن جنی کا یہ اقتباس نقل کیا ہے: ’’اس کا مطلب تو یہ ہے کہ اصحاب رسول صلی اللہ علیہ وسلم الفاظ ِقرآن سے قطع نظر معانی کا
Flag Counter