Maktaba Wahhabi

145 - 222
قدمی کریں۔ اس وقت خالد رضی اللہ عنہ یمامہ میں تھے۔ جس وقت شریک بن سحماء خلیفۂ رسول اور لشکر کے قائد کے درمیان سفارت کا فریضہ سرانجام دے رہے تھے، اسی وقت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے انھیں شام کا امیر بننے کا حکم نامہ جاری کیا۔ عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے انھی کو عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ کی طرف قاصد بناکر روانہ کیا تھا۔ اس پیغام میں عمرو رضی اللہ عنہ کو مصر کی طرف پیش قدمی کا حکم دیا تھا۔ کیا ایسی قابل اعتماد شخصیت سے ایسا شنیع فعل سرزد ہوسکتا ہے؟ اس کے بارے میں متعدد آراء پائی جاتی ہیں۔ بہر حال یہ واقعہ تو وقوع پذیر ہوچکا ہے اور یہ واقعہ ہلال بن امیہ رضی اللہ عنہ ہی کی کسی بیوی کے ساتھ پیش آیا ہے۔ اسی عورت کے متعلق رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمان ہے: ((لَوْ لَا الْأَیْمَانُ لَکَانَ لِي وَ لَہَا شَأْنٌ)) ’’اگر لعان کی قسمیں نہ اٹھائی گئی ہوتیں تو پھر میں اسے سزا دیتا۔‘‘ [1] اللہ تعالیٰ ہلال بن امیہ رضی اللہ عنہ پر اپنی رحمتیں برسائے اور انھیں اپنے جوار میں جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام پر فائز کرے، آمین!
Flag Counter