Maktaba Wahhabi

31 - 222
حضرت جابر رضی اللہ عنہ کی غزوۂ بدر میں شرکت بعض تاریخی روایات سے اس بات کا ثبوت ملتا ہے کہ سیدنا جابر رضی اللہ عنہ غزوۂ بدر میں شریک ہوئے جبکہ بعض دیگر اس کی نفی کرتی ہیں۔ جابر رضی اللہ عنہ اگر غزوۂ بدر میں شریک نہ بھی ہوئے ہوں تو بلاشبہ وہ مسلمانوں کی کامیابی کی خوشی میں ضرور شریک تھے، پھر انھوں نے مسلمانوں کے ساتھ مل کر دوسرے معرکوں میں شرکت کی تمنا ضرور کی ہوگی جہاں انھیں اللہ اور اس کے دین کے دشمنوں کو سبق سکھانے کا موقع ملے گا۔ غزوۂ احد: بدر کے تقریباً ایک سال بعد اُحد کا معرکہ پیش آگیا۔ جابر رضی اللہ عنہ کے والد عبد اللہ اپنے بیٹے سے باتیں کرتے ہوئے کہنے لگے: بیٹا! میری تمنا ہے کہ کل دشمن سے مقابلے میں سب سے پہلا شہید میں بنوں، لہٰذا میں تجھے تیری بہنوں کے بارے میں وصیت کرتا ہوں کہ ان کی اچھے طریقے سے دیکھ بھال کرنا۔ جابر رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں پہنچے اور عرض کی: اللہ کے رسول! میرے ابو نے مجھے میری سات بہنوں کے ساتھ رہنے کا حکم دیا ہے اور کہا ہے: بیٹے! ہمیں ان عورتوں کو اکیلا نہیں چھوڑنا چاہیے۔ میں تمھیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ جہاد کے لیے بھیج کر خود پیچھے نہیں رہنا چاہتا، البتہ تم اپنی بہنوں کی دیکھ بھال کے لیے جنگ سے پیچھے رہ لو۔[1] جابر رضی اللہ عنہ کے والد عبداللہ رضی اللہ عنہ کی شہادت سیدنا جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے والد کو جنگ میں شرکت کی
Flag Counter