Maktaba Wahhabi

167 - 222
اہل عرب میں سے جو آپ کے مخالف ہیں ان سے لڑائی کی جائے۔ لڑائی کا آغاز عربوں سے کیا تو یہ لوگ دو اسباب: رغبت اور خوف کی وجہ سے آپ کے دین میں شامل ہوتے گئے۔ ہم سب نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے لائے ہوئے پیغام کا مقام و مرتبہ خوب پہچانا۔ ہماری اپنی حالت بھی یہی تھی کہ ہماری دشمنیاں صدیوں سے چلی آرہی تھیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں حکم دیا کہ اب ہم ان لوگوں کو دعوت اسلام پہنچائیں جو ہمارے قرب و جوار میں رہتے ہیں اور انھیں بھی عدل و انصاف کا درس دیں۔ ہم آپ لوگوں کو بھی اپنے دین میں شامل ہونے کی دعوت دیتے ہیں۔ اس دین کی خوبی یہ ہے کہ یہ اچھے کو اچھا کہتا ہے اور ہر برے کو برا کہتا ہے۔ اگر تم اس دین کو قبول نہ کرو تو ہم تم سے جزیہ (تمھاری حفاظت کرنے کا ٹیکس) لیں گے جو تمھارے حق میں اگلی شق سے خفیف ہے۔ اگر تم جزیہ دینے سے انکار کرو گے تو ہمارا تمھارا فیصلہ میدان میں ہوگا۔ اگر تم ہمارا دین قبول کر لیتے ہو ہم تمھارے درمیان اللہ کی مقدس کتاب قرآن چھوڑدیں گے۔ تم اللہ کی زمین میں اس کے مطابق حکومت کرو گے۔ تمھاری حکومت و سرداری تمھارے پاس رہے گی۔ اگر تم جزیے والی شرط قبول کرتے ہو تو پھر تمھاری حفاظت ہمارے ذمے ہوگی۔ اگر تمھیں کوئی شرط قبول نہیں تو پھر ہمارے اور تمھارے درمیان جنگ ہوگی۔ [1] یزدگرد کہنے لگا: میں نے روئے زمین پر تم سے زیادہ بدبخت، تعداد میں تھوڑی اور آپس کی دشمنی میں حد سے بڑھی ہوئی کوئی قوم نہیں دیکھی۔ حال یہ ہے کہ ہم دیہی علاقے تمھارے سپرد کرکے تمھیں اپنے سے دور رکھتے تھے۔ تمھیں فارس کے مقابلے
Flag Counter