Maktaba Wahhabi

202 - 222
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ٹھیک ہے، میں اس کے بارے میں حکم جاری کرتا ہوں، ادھر بنو اُبیرق کو جب خبر ہوئی کہ معاملہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی عدالت میں پہنچ چکا ہے تو وہ اپنے قبیلے کے ایک آدمی اُسید بن عروہ کے پاس آئے اور اس مسئلے میں اس سے بات کی۔ اس موقع پر محلے کے دیگر افراد بھی اکٹھے ہوگئے۔ وہ سب مل کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس گئے اور کہنے لگے: اللہ کے رسول! قتادہ بن نعمان اور ان کے چچا نے ہمارے محلے کی ایک فیملی پر بلا دلیل چوری کا الزام لگادیا ہے، حالانکہ وہ لوگ نیک اور مسلمان ہیں۔ قتادہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: میں اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور آپ سے اس چوری کے سلسلے میں بات کی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تو نے مسلمان اور نیک لوگوں پر بغیر ثبوت کے چوری کی تہمت لگائی ہے؟ قتادہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: میں واپس آگیا اور خواہش کی کہ ہمارا سارا مال لُٹ جاتا مگر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کے بارے میں بات نہ کرتا۔ بعد ازاں میرے چچا رفاعہ میرے پاس آئے اور کہنے لگے: بھتیجے! کیا کرکے آئے ہو؟ میں نے انھیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ریمارکس بتائے تو انھوں نے کہا: اَللّٰہُ الْمُسْتَعَانُ (اللہ ہی بہتر مددگار ہے۔) اس کے بعد تھوڑی دیر ہی گزری ہوگی کہ قرآن نازل ہوگیا: ﴿ إِنَّا أَنْزَلْنَا إِلَيْكَ الْكِتَابَ بِالْحَقِّ لِتَحْكُمَ بَيْنَ النَّاسِ بِمَا أَرَاكَ اللّٰهُ وَلَا تَكُنْ لِلْخَائِنِينَ خَصِيمًا، وَاسْتَغْفِرِ اللّٰهَ إِنَّ اللّٰهَ كَانَ غَفُورًا رَحِيمًا، وَلَا تُجَادِلْ عَنِ الَّذِينَ يَخْتَانُونَ أَنْفُسَهُمْ إِنَّ اللّٰهَ لَا يُحِبُّ مَنْ كَانَ خَوَّانًا أَثِيمًا، يَسْتَخْفُونَ مِنَ النَّاسِ وَلَا يَسْتَخْفُونَ مِنَ اللّٰهِ وَهُوَ مَعَهُمْ إِذْ يُبَيِّتُونَ مَا لَا يَرْضَى مِنَ الْقَوْلِ وَكَانَ اللّٰهُ بِمَا يَعْمَلُونَ مُحِيطًا ﴾
Flag Counter