Maktaba Wahhabi

218 - 222
انھوں نے اپنا آپ مشرکوں کے سپرد کردیا۔مشرکوں نے انھیں قیدکر لیا اور وہ صحابہ کو مکہ میں فروخت کرنے کے لیے اپنے ساتھ لے کر چل پڑے۔ جب وہ مرالظہران پہنچے تو حضرت عبد اللہ بن طارق رضی اللہ عنہ نے رسی سے بندھا ہوا اپنا ہاتھ چھڑا لیا اور اپنی تلوار سونت کر کھڑے ہوگئے۔ مشرکوں نے دیکھا تو سہم کر پیچھے ہٹ گئے، پھر پتھر مار مار کر انھیں شہید کردیا۔ اب وہ خبیب بن عدی اور زید بن دثنہ رضی اللہ عنہما کو مکہ لے آئے۔ ان دونوں قیدیوں کو خریدنے کے لیے قریش جمع ہوگئے۔ خبیب رضی اللہ عنہ کو حُجیر بن ابی اہاب نے خرید لیا۔ وہ انھیں اپنے باپ کے عوض میں قتل کرنا چاہتاتھاجو خبیب رضی اللہ عنہ کے ہاتھوں جنگ بدر میں مردار ہوا تھا۔ خبیب رضی اللہ عنہ مشرکین کی قید میں تھے۔ جب انھوں نے خبیب رضی اللہ عنہ کے قتل کا فیصلہ کرلیا تو انھوں نے حارث کی کسی بیٹی سے صفائی کے لیے استرا مانگا تو اس نے استرا بھیج دیا۔ اس دوران میں وہ اپنے ایک چھوٹے بیٹے سے غافل ہوگئی۔ وہ چلتا چلتا خبیب رضی اللہ عنہ کے پاس آپہنچا۔ انھوں نے اس بچے کو اپنی ران پر بٹھالیا۔ جب بچے کی ماں کا دھیان اس طرف ہوا تو بچے کو اس حالت میں دیکھ کر سخت گھبرا گئی۔ خبیب رضی اللہ عنہ اس کی گھبراہٹ بھانپ گئے اور کہنے لگے: کیا تو ڈر رہی ہے کہ میں اسے قتل کردوں گا؟ اللہ نے چاہا تو میں ہرگز ایسا نہیں کروں گا۔ وہ عورت بعد میں مسلمان ہوگئی تھی۔ کہتی ہے: میں نے خبیب رضی اللہ عنہ سے اچھا کوئی قیدی نہیں دیکھا۔ میں دیکھا کرتی تھی کہ ان کے پاس انگوروں کا گچھا ہے جس سے یہ کھارہے ہوتے تھے، حالانکہ اس موسم میں مکہ میں انگوروں کا نام و نشان بھی نہ ہوتا تھا
Flag Counter