Maktaba Wahhabi

43 - 222
میرے ساتھ چلیں۔ مگر یہ کیا ہوگیا! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے میری دعوت قبول فرماکر عام صحابہ میں منادی کرادی کہ آج رات کا کھانا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی معیت میں جابر رضی اللہ عنہ کے گھر پر ہے۔ یہ سن کر (تھوڑے انتظام کی وجہ سے) میں نے دل میں اِنَّا لِلّٰہِ وَ اِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُون کہا۔ شام کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے تو تمام اہل خندق بھی آپ کے ساتھ ہی آگئے۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف فرماہوئے اور ہم نے کھانا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں پیش کیا تو آپ نے برکت کی دعا کی اور اللہ کا نام لے کر کھانا تقسیم کرنا شروع کیا۔ صحابہ تھوڑے تھوڑے کرکے آتے رہے اور کھانا کھاتے رہے یہاں تک کہ تمام اہل خندق کھانا کھاکر فارغ ہوگئے۔[1] یہاں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ایک خاص وصف ظاہرہوتا ہے اور وہ یہ ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اکیلے اور الگ بیٹھ کر نہیں کھاتے تھے اور نہ صحابہ کے مقابلے میں اپنے آپ کو ترجیح دیتے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی مثال قرآن نے بہت خوبصورت پیرائے میں بیان کی ہے۔ اللہ سبحانہ و تعالیٰ کا فرمان ہے: ﴿ مُحَمَّدٌ رَسُولُ اللّٰهِ وَالَّذِينَ مَعَهُ أَشِدَّاءُ عَلَى الْكُفَّارِ رُحَمَاءُ بَيْنَهُمْ تَرَاهُمْ رُكَّعًا سُجَّدًا يَبْتَغُونَ فَضْلًا مِنَ اللّٰهِ وَرِضْوَانًا سِيمَاهُمْ فِي وُجُوهِهِمْ مِنْ أَثَرِ السُّجُودِ﴾ ’’محمد( صلی اللہ علیہ وسلم)اللہ کے رسول ہیں، اورجو لوگ آپ کے ساتھ ہیں، وہ کافروں پر بہت سخت ہیں، آپس میں نہایت مہربان ہیں، آپ انھیں رکوع و سجود کرتے دیکھیں گے، وہ اللہ کا فضل اور(اس کی) رضامندی تلاش کرتے ہیں، ان کی
Flag Counter