Maktaba Wahhabi

90 - 222
ہیں، حالانکہ وہ خوبصورت اور نوجوان تھے۔[1] ایک روایت میں آیا ہے کہ زید بن ارقم رضی اللہ عنہ نے کہا: میں نے ایک غزوے میں عبداللہ بن ابی سے مسلمانوں کے خلاف باتیں (جیسے اوپر گزری ہیں) سنیں تو میں نے اپنے چچا یا عمر رضی اللہ عنہ سے اس کا تذکرہ کیا۔ انھوں نے یہ بات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو پہنچا دی۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے بلایا تو پھر میں نے بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو ابن ابی کا قصہ سنادیا۔ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عبد اللہ بن ابی اور اس کے ساتھیوں کو بلایا۔ وہ قسمیں کھانے لگے کہ ہم نے کچھ نہیں کہا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انھیں سچا جانا جبکہ مجھے جھوٹا خیال کیا۔ مجھے انتہائی شدید غم اور دکھ ہوا کہ اتنا شدید غم مجھے کبھی لاحق نہیں ہوا ہوگا۔ شدت غم کی بنا پر میں اپنے گھر میں بیٹھ گیا۔ میرے چچا نے مجھ سے کہا: تم سے یہ کیا سرزد ہوا ہے جو نبی صلی اللہ علیہ وسلم تمھیں جھٹلا بھی رہے ہیں اور ناراض بھی ہو رہے ہیں؟ اس موقع پر اللہ تعالیٰ نے سورہ﴿ إِذَا جَاءَكَ الْمُنَافِقُونَ ﴾کی آٹھ آیات نازل فرمائیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے میری طرف پیغام بھیجا اور یہ سورت مجھے پڑھ کر سنائی، پھر فرمایا: اللہ تعالیٰ نے تمھیں سچا قرار دیا ہے۔[2] ایک اور روایت میں یہ واقعہ اس طرح مذکور ہے کہ ہمارے ساتھ سفر میں کچھ بدوی (دیہاتی) لوگ بھی شریک تھے۔ ہم پانی لینے کے لیے ایک کنویں پر جلدی جلدی پہنچے تو بدویوں نے ہم سے پہلے پہنچنے کی کوشش کی۔ ایک بدوی اپنے ساتھیوں سے پہلے کنویں پر پہنچ گیا۔ اس کے بعد دوسرے بدوی آنا شروع ہوگئے۔ ایک بدوی آگے
Flag Counter