Maktaba Wahhabi

159 - 269
عبداللہ بن جحش نے انھیں احد کے دن کہا: ’’کیا ہم اللہ تعالیٰ سے دعا نہ کریں؟ ‘‘ پھر وہ ایک کونے میں بیٹھ گئے اور سعد نے یوں دعا کی: ’’اے میرے پروردگار! کل جب میں دشمن سے ملوں تو میری ایک سخت جنگجو پختہ ارادے والے شخص سے ملاقات ہو، میں اس سے لڑوں اور اس کا مال چھین لوں۔‘‘ عبداللہ بن جحش رضی اللہ عنہ نے آمین کہا، پھر فرمایا: ’’اے میرے پروردگار! میرا ایک سخت جنگجو سے پالا پڑے، میں تیرے لیے لڑوں اور وہ مجھ سے لڑے اور مجھے قتل کر دے، پھر وہ میری ناک اور کان کاٹ ڈالے۔ پھر جب میری تجھ سے ملاقات ہو تو، تو پوچھے: ’’اے عبداللہ! تیری ناک اور کان کیوں کاٹا گیا؟‘‘ تو میں کہوں: تیرے اور تیرے رسول کے لیے۔ پھر تو کہے: ’’تو نے سچ کہا۔‘‘ سعد نے کہا: عبداللہ کی دعا میری دعا سے بہتر تھی۔ میں نے اسے دن کے پچھلے پہر دیکھا تو اس کے کان اور ناک ایک دھاگے میں پروئے ہوئے تھے۔[1] محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے تمام پیروکار اسی طرح تھے۔ وہ معرکے میں اس نیت سے جاتے تھے کہ 1۔ اللہ کا کلمہ بلند کیا جائے اور اس کے دین کی مدد کی جائے۔ 2۔ اللہ تعالیٰ اسے شہادت نصیب فرمائے۔ یقینا اللہ سبحانہ و تعالیٰ ان کے لیے جو وہ چاہتے ثابت کر دیتا تھا۔ اگر وہ دعا کرتے تو ان کی دعا قبول کی جاتی تھی۔ جب وہ اللہ تعالیٰ سے سوال کرتے تو اسے اپنے انتہائی قریب پاتے۔ فرمان باری تعالیٰ ہے:﴿ ادْعُونِي أَسْتَجِبْ لَكُمْ﴾’’تم مجھ کو پکارو میں تمھاری دعائیں قبول کروں گا۔‘‘ [2] اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے عبداللہ بن جحش کی دعا قبول کر لی۔ یقیناً انھوں نے اپنے
Flag Counter