Maktaba Wahhabi

162 - 269
عبداللہ نے جب خط دیکھا تو فوراً بول اٹھے: سمعاً وطاعۃ، یعنی ہم نے سن لیا اور اطاعت کی۔ پھر انھوں نے اپنے ساتھیوں سے یہ بات کی اور کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے منع کیا ہے کہ میں تم میں سے کسی کو (اپنے ساتھ جانے پر) مجبور کروں۔ یہ قافلہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم کے تحت چل پڑا اور اللہ تعالیٰ کی عنایت اس کی حفاظت کرتی رہی۔ ایک جگہ، جس کا نام بحران تھا، سعد بن ابی وقاص اور عتبہ بن غزوان سے قافلہ چھوٹ گیا۔ اس کا انھوں نے خوب تعاقب کیا لیکن اسے پا نہ سکے۔ اور عبداللہ بن جحش اپنے باقی ماندہ ساتھیوں کے ساتھ چلتے رہے یہاں تک کہ وہ وادیٔ نخلہ میں اتر گئے۔ قریش کا ایک قافلہ گزرا جس میں عمرو بن حضرمی، عثمان بن مغیرہ اور اس کا بھائی نوفل اور حکم بن کیسان تھے۔ جب لشکرِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو دیکھا تو وہ ہیبت زدہ ہو گئے، حالانکہ وہ ان کے قریب ہی اترے تھے۔ عکاشہ بن محصن نے ان لوگوں پر نگاہ رکھی، انھوں نے اپنا سر منڈوایا ہوا تھا۔ صحابہ نے ان کے بارے میں اپنے ساتھیوں سے مشورہ کیا۔ یہ رجب کا آخری دن تھا۔ انھوں نے کہا: اللہ کی قسم! اگر تم ان کو آج کی رات چھوڑ دو گے تو یہ حرم میں داخل ہو جائیں گے اور تم سے محفوظ ہو جائیں گے اور اگر تم انھیں قتل کرو تو یہ قتل حرمت والے مہینے میں ہو گا۔ وہ متردد ہو گئے اور ان پر حملہ کرنے سے ڈرنے لگے، پھر انھوں نے اپنے آپ کو ان کے خلاف جرأت دلائی اور یہ فیصلہ کیا کہ ان میں سے جسے قابو کر لیں اسے قتل کر دیں اور جو کچھ ان کے پاس ہے وہ لوٹ لیں۔ عبداللہ بن جحش کے ساتھیوں میں سے ایک نے عمرو حضرمی پر تیر پھینکا اور اسے قتل کر دیا۔ عثمان بن مغیرہ اور حکم بن کیسان کو
Flag Counter