Maktaba Wahhabi

163 - 269
گرفتار کر لیا گیا اور عثمان کا بھائی نوفل بھاگ گیا۔ عبداللہ بن جحش اپنے ساتھیوں سمیت قافلے اور قیدیوں کو لے کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے۔ عبداللہ بن جحش کی اولاد میں سے بعض نے کہا کہ عبداللہ نے اپنے ساتھیوں سے فرمایا ہے کہ ہماری غنیمت میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا پانچواں حصہ ہے ،چنانچہ اس کو الگ کر دیا اور باقی ماندہ کو اپنے ساتھیوں میں تقسیم کر دیا۔ یہ خمس کا حکم نازل ہونے سے پہلے کی بات ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’میں نے تمھیں حرمت والے مہینے میں لڑائی کا حکم تو نہیں دیا تھا۔‘‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے قافلے اور دونوں قیدیوں کو روک لیا اور ان سے کچھ بھی لینے سے انکار کر دیا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جب یہ بات کہی تو وہ نادم ہوئے اور انھوں نے گمان کیا کہ وہ ہلاک ہو گئے اور ان کے مسلمان بھائیوں نے ان کے اس فعل پر سختی سے سرزنش کی۔ قریش نے کہا: محمد اور اس کے ساتھیوں نے حرمت والے مہینے کی حرمت کو پامال کیا ہے، اس میں خون بہایا ہے، مال لوٹا ہے اور مردوں کو قیدی بنایا ہے۔ اِدھر یہودیوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے خلاف فال لینے کے لیے کہا۔ عمرو بن حضرمی کو واقد بن عبداللہ نے قتل کیا تھا۔ عمرو (آباد کرنے والا) سے جنگ آباد ہوئی اور واقد (بھڑکانے والا) سے جنگ بھڑک اٹھی۔ [1] جب لوگوں نے اس بارے میں بہت زیادہ باتیں کیں تو اللہ تعالیٰ نے اپنے رسول صلی اللہ علیہ وسلم پر یہ آیت نازل فرمائی:
Flag Counter