Maktaba Wahhabi

198 - 269
پاگئے تھے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مصعب رضی اللہ عنہ کی میت کے پاس کھڑے ہوئے، ان کے چہرے پر جھکے، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ آیت تلاوت فرمائی: ﴿ مِنَ الْمُؤْمِنِينَ رِجَالٌ صَدَقُوا مَا عَاهَدُوا اللّٰهَ عَلَيْهِ فَمِنْهُمْ مَنْ قَضَى نَحْبَهُ وَمِنْهُمْ مَنْ يَنْتَظِرُ وَمَا بَدَّلُوا تَبْدِيلًا﴾ ’’ایمان والوں میں سے کچھ وہ لوگ بھی ہیں جنھوں نے اللہ سے جو عہد کیا تھا وہ سچ کر دکھایا، چنانچہ ان میں سے بعض نے اپنا عہد پورا کیا (شہادت پا گئے)، اور ان میں سے بعض منتظر ہیں، اور انھوں نے (عہد میں) کوئی تبدیلی نہیں کی۔‘‘ [1] پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں سے مخاطب ہو کر فرمایا: ’’اے لوگو! ان کی زیارت کرو، ان کے پاس آؤ اور انھیں سلام کہو۔ مجھے اس ذات کی قسم ہے جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! جو بھی ان پر سلام کہے گا، قیامت کے دن وہ اس کا جواب دیں گے۔ ‘‘[2] خباب بن ارت رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ اللہ کے راستے میں ہجرت کی۔ ہم اللہ کے چہرے کی تلاش میں تھے۔ اور ہمارا اجر بھی اللہ ہی کے ذمے ہے۔ ہم میں سے کچھ اس دنیا سے رخصت ہو گئے ،انھوں نے اپنی مزدوری سے (دنیا میں)کچھ نہیں لیا، ان میں سے ایک مصعب بن عمیر رضی اللہ عنہ بھی ہیں۔ مصعب بن عمیر رضی اللہ عنہ جب اُحد کے دن شہید ہوئے تو ان کو کفن دینے کے لیے ایک چادر کے علاوہ کچھ نہ تھا۔ اس چادر کو جب ہم ان کے سر پر رکھتے تو ان کے پاؤں ننگے ہو جاتے اور اگر پاؤں پر رکھتے تو سر ننگا ہو جاتا تھا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں حکم دیا: ’’اس چادر سے اس کا سر ڈھانپ دو اور پاؤں پر گھاس رکھ دو۔ ہم میں
Flag Counter