Maktaba Wahhabi

201 - 269
پھر اس نے مصعب رضی اللہ عنہ پر نیزے کا وار کیا جو ان کے جسم کو چیرتا ہوا پار نکل گیا۔ نیزہ ٹوٹ گیا، مصعب بن عمیر رضی اللہ عنہ شہید ہو گئے اور جھنڈاگر گیا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جب تمھارے بھائی احد میں شہید ہوئے تو اللہ تعالیٰ نے ان کی روحوں کو سبز پرندوں کے پیٹوں میں ڈال دیا جو جنت کی نہروں پر آتے جاتے ہیں اور اس کے پھل کھاتے ہیں اور سونے کی ان قندیلوں میں آرام کرتے ہیں جو عرش کے سائے میں لٹکی ہوئی ہیں۔ جب انھوں نے اپنے کھانے، پینے اور آرام وراحت کا بہترین انتظام پایا تو وہ کہنے لگے: کون ہے جو ہمارے متعلق ہمارے بھائیوں کو بتائے کہ ہمیں جنت میں رزق دیا جاتا ہے تا کہ وہ جہاد سے بے رغبتی اختیار نہ کریں اور جنگ میں بزدلی نہ دکھائیں؟‘‘ اللہ عزوجل نے فرمایا: میں تمھاری طرف سے دنیا والوں کو یہ بات پہنچا دیتا ہوں چنانچہ اللہ تعالیٰ نے قرآن کی یہ آیت نازل فرما دی: ﴿ وَلَا تَحْسَبَنَّ الَّذِينَ قُتِلُوا فِي سَبِيلِ اللّٰهِ أَمْوَاتًا بَلْ أَحْيَاءٌ عِنْدَ رَبِّهِمْ يُرْزَقُونَ ﴾ ’’ان لوگوں کو مردہ خیال نہ کرو، جو اللہ کے راستے میں مارے گئے ہیں بلکہ وہ زندہ ہیں، انھیں ان کے رب کے ہاں رزق دیا جاتا ہے۔‘‘ [1] طلحہ ابن خراش سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ میں نے جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہا سے سنا وہ کہتے ہیں کہ میں اپنے والد کے دنیا سے چلے جانے کی وجہ سے پریشان تھا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نظر مجھ پر پڑی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرمانے لگے: ’’جابر! تم پریشان سے نظر آتے ہو، کیا و جہ ہے؟‘‘ میں نے کہا: یا رسول اللہ! میرے باپ شہید ہو گئے ہیں
Flag Counter