Maktaba Wahhabi

205 - 269
اللہ تعالیٰ کا حکم ہوتا، جبرائیل علیہ السلام قرآن کی آیات لے کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوتے تھے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم لوگوں کے سامنے قرآن کی ان آیات کی تلاوت فرماتے جو ان کے ایمان میں اضافہ کر دیتیں اور وہ اپنے عقیدے میں اور زیادہ مضبوط ہو جاتے تھے۔ یہی وہ چیز تھی جس نے ان کی زندگیوں کا معیار بدل ڈالا اور دنیا کی تنگیوں سے وسعتوں کی طرف اور جہالت کے اندھیروں سے نورِ ایمان کی طرف ان کی راہنمائی کی۔ یہی وہ چیز تھی جس نے ان میں سے ہر ایک کو ماضی سے جدا کرکے نئے ایمانی انسان کی طرف پھیر دیا۔ اگر وہ خاندان اور اولاد والے ہوتے تو وہ اپنے اہل و عیال کو بھی قرآن کی آیات بیّنات سناتے تھے۔ اگر وہ اسے قبول کر لیتے تو بھی اپنے بزرگوں کے ساتھ ایمان کے پرمشقت لمبے سفر میں شریک ہو جاتے۔ اور اگر وہ اسے قبول کرنے سے انکار کر دیتے تو پھر ان کے اور ان کے پیاروں کے درمیان دیوار حائل ہو جاتی۔ ایسی دیوار جسے صرف ان کا کلمۂ توحید پڑھنا اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی لائی ہوئی ہدایت ہی ہٹا سکتی تھی۔ مصعب بن عمیر رضی اللہ عنہ ان یگانہ آدمیوں میں سے ایک تھے جو قرآن پاک کی آیات کان لگا کر سنتے تھے اور پھر ان کی وسیع پیمانے پر تبلیغ و اشاعت کرتے تھے۔ مصعب رضی اللہ عنہ بھی ایک نئے اور بدلے ہوئے انسان کے روپ میں سامنے آئے انھوں نے بھی مال و دولت اور شاہانہ زندگی چھوڑ کر اپنے آپ کو غربت و افلاس کی زندگی کا عادی بنا لیا۔ جب تک ان کی نظر مال و دولت پر رہی یہ دین کی دولت حاصل نہ کر سکے مگر جب دین کی دولت مل گئی تو مال و دولت اور جاہ و حشمت کو ٹھکرا کر وہ دین کے داعی بن گئے کیونکہ انھوں نے اپنے دل اور اپنی خواہشات پر اپنی عقل اور دین کو
Flag Counter