Maktaba Wahhabi

207 - 269
خالد رضی اللہ عنہ نے کہا: نہیں۔ ایک آدمی نے پوچھا: ’’پھر آپ کا نام سیف اللہ کیوں رکھا گیا؟‘‘ خالد رضی اللہ عنہ نے کہا: بلاشبہ اللہ تعالیٰ نے ہم میں سے ایک رسول صلی اللہ علیہ وسلم بھیجا، ہم میں سے بعض نے اس کی تصدیق کی اور بعض نے اسے جھٹلا دیا۔ میں بھی اسے جھٹلانے والوں میں شامل تھا۔ پھر اللہ تعالیٰ نے ہمارے دلوں کو اسلام کی طرف پھیر دیا اور اپنے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے ذریعے ہمیں ہدایت عطا فرمائی۔ ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بیعت کر لی۔ ایک دن مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بلایا اور فرمانے لگے: ’’ توُ اللہ کی تلواروں میں سے ایک تلوار ہے۔‘‘ چنانچہ میرا نام سیف اللہ پڑ گیا، یہ لقب مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عطا فرمایا تھا۔ رومی جرنیل: تم کس چیز کی دعوت دیتے ہو؟ خالد رضی اللہ عنہ : ہم لوگوں کو اللہ کی توحید اور دین اسلام کی دعوت دیتے ہیں۔ رومی جرنیل: اگر آج کوئی دائرہ اسلام میں داخل ہو جائے تو کیا اسے تمھاری طرح کا اجر و ثواب مل سکتا ہے؟ خالد رضی اللہ عنہ : ہاں، بلکہ وہ اس سے بھی بہتر ثواب کا حق دار بن سکتا ہے۔ رومی جرنیل: وہ کیسے؟ جبکہ تم اس سے سبقت لے گئے ہو؟ خالد رضی اللہ عنہ : یقیناً ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ زندگی گزاری ہے۔ ہم نے ان کی نشانیاں اور معجزات دیکھے ہیں اور جس شخص نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے معجزات اور نشانیوں کو دیکھا ہے وہ بڑی آسانی سے اسلام قبول کر سکتا ہے۔ لیکن تم نے تو اللہ کے پیارے
Flag Counter