Maktaba Wahhabi

217 - 269
وَاللّٰهُ يَسْمَعُ تَحَاوُرَكُمَا إِنَّ اللّٰهَ سَمِيعٌ بَصِيرٌ ﴾ ’’(اے نبی!) یقیناً اللہ نے اس عورت (خولہ بنت ثعلبہ) کی بات سن لی جو اپنے خاوند (اوس بن صامت) کے متعلق آپ سے جھگڑ رہی تھی اور وہ اللہ کی طرف شکایت کر رہی تھی، اور اللہ تم دونوں کی گفتگو سن رہا تھا، بے شک اللہ خوب سننے والا، خوب دیکھنے والا ہے۔‘‘ [1] جن بارہ آدمیوں نے مکہ جاکررسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیعتِ اولیٰ کی تھی ان میں سے ایک عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ بھی تھے۔ آپ رضی اللہ عنہ مدینے کے یہودی قبیلے بنو قینقاع کے حلیف تھے، جب انھوں نے آپ رضی اللہ عنہ کی مکہ سے واپسی کا سنا تو وہ وفد کی شکل میں آپ رضی اللہ عنہ کے گھر آئے تاکہ وہ آپ رضی اللہ عنہ سے مکہ کے حالات اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ان نشانیوں کے متعلق گفتگو کریں جو ان کی کتابوں میں موجود تھیں اور وہ ان میں سے کسی پر بھی مخفی نہ تھیں۔ بنوقینقاع کے ایک مذہبی پیشوا نے عبادہ رضی اللہ عنہ سے کہا کہ آپ ہمارے رو برو اس نبی کے اوصاف اور حلیہ اس طرح بیان کریں جیسے وہ آپ کے سامنے بیٹھے ہوں تاکہ ہم اُن کی اپنی مذہبی کتابوں سے تصدیق کر سکیں۔ عبادہ رضی اللہ عنہ فرمانے لگے: ہم نے اُن صلی اللہ علیہ وسلم سے پہلی دفعہ ملاقات کی ہے اور اُن کی محبت ہمارے دلوں میں موجزن ہو گئی ہے۔ جب ہماری نظر ان کے چہرے پرپڑی تو کسی میں بھی اتنی سکت نہ رہی کہ ان کے مبارک چہرے سے اپنی نظر ہٹا سکے۔ ان کے چہرے میں خوبصورتی اور نور تھا، ان کی آنکھوں میں اس قدر چمک تھی جو
Flag Counter