Maktaba Wahhabi

244 - 269
مَر جائیں اور زمین کے نیچے چلے جائیں۔‘‘ یقینا وہ عرب کے صحرا سے ایسا قوی مزاج اور جذبہ لے کر نکلے جو انھیں کچھ کر گزرنے پر ابھارتا تھا، پھر یہ ایسی قوموں سے ٹکڑا گئے جو اپنی ظاہری طاقت کے نشے میں چور تھیں۔ یہ اپنی نماز کی ابتدا بھی ’’اللہ اکبر‘‘ کے کلمات سے کرتے ہیں۔ گویا وہ اپنے ہر قسم کے محسوسات، نفسانی خواہشات اور شہوات سے پھر جانے کا اعلان کرتے ہیں۔ نفسانی خواہشات کو کچل دینے کی و جہ ہی سے انھیں دنیا میں بہت اعلیٰ مقام و مرتبہ حاصل ہوگیا۔ یقیناً وہ مسلمان ہی تھے جنھوں نے ساری دنیا میں حق اور باطل کے درمیان فرق واضح کیا۔ اپنے دین پر عمل کرنے اور اس کی برکات حاصل ہونے کی وجہ سے ان کا دائرہ کار وسیع ہوتا گیا وہ دین کی بدولت اورنفسانی خواہشات سے بچنے کی و جہ سے جب بھی کسی پر تلوار سونتتے تو دینی تعلیمات کو سامنے رکھ کر سونتتے اور جب اسے نیام میں رکھتے تب بھی اسی قانون کے تحت رکھتے تھے۔ انھوں نے لوگوں کو تہذیب و تمدن اور اخلاق کی تعلیمات سے آگاہ کرنے کے لیے مسلح اور غیر مسلح پیش قدمی کی۔ ان کے جہاد کا سبب بھی اخلاق تھا اور ان کا اسلحہ بھی بذات خوداخلاق والا ہی ہوتا تھا۔ یقینا یہ قانون اخلاق کا قانون تھا وہ ان کے تمام حربی معرکوں میں اسپیشل یارڈ کی حیثیت رکھتا تھا حتی کہ جھڑپیں شدت پر ہوتیں، تلواریں گردنیں کاٹ رہی ہوتیں اور بہادروں کو پچھاڑا جا رہا ہوتا تو تب بھی یہ اخلاق ہی کی دعوت دے رہے ہوتے تھے۔ سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے ایک معرکے میں دشمن کو گھوڑے سے گرا کر اس پر قابو پا لیا، قریب تھا کہ آپ رضی اللہ عنہ اس کا سر تن سے جدا کر دیتے لیکن آپ رضی اللہ عنہ نے ایسا نہ کیا اور
Flag Counter