Maktaba Wahhabi

45 - 269
چنانچہ یہ نئے حاکم اپنی ولایت کی جگہ روانہ ہو جاتے ہیں۔ اپنی سواری پر اکیلے ہیں ساتھ کوئی رفیق بھی نہیں ہے۔ ابو ملیح نے اس نئے حاکم کی اپنے علاقے میں داخل ہونے کی حالت بیان کی ہے، فرماتے ہیں: ’’میں نے سلمان رضی اللہ عنہ کو ایک گدھے ’’عرۃ‘‘ پر بیٹھے دیکھا۔ آپ نے ایک قمیص پہن رکھی تھی، قمیص اتنی چھوٹی تھی کہ صرف گھٹنوں تک آ رہی تھی۔ آپ کی پنڈلیاں لمبی لمبی تھیں اور ان پر گھنے بال تھے۔‘‘ مزید فرماتے ہیں: میں نے دیکھا کہ بچے آپ کے پیچھے جمع ہو رہے تھے۔ میں نے کہا: خبردار! امیر محترم کے پاس سے ہٹ جاؤ۔ تو آپ نے فرمایا: انھیں کچھ نہ کہو، آج کے بعد ہی خیر اور شرکا پتا چلے گا۔ [1] سیدنا سلمان فارسی رضی اللہ عنہ کا وظیفہ پانچ ہزار سکہ رائج الوقت مقرر ہوا۔ وہ اس رقم کو عوام میں تقسیم کر دیا کرتے تھے اور خود کھجور کے پتوں سے ٹوکریاں بنا کر گزر اوقات کرتے تھے۔ آپ تیس ہزار لوگوں کے امیر تھے۔ آپ کے پاس ایک چادر ہوتی تھی جس کا کچھ حصہ بچھا کر اس کے اوپر بیٹھتے تھے۔ رفقاء نے بیت الامارۃ (گورنر ہاؤس) بنانا چاہا تو انھوں نے منع کر دیا۔ لیکن رفقائے کار میں سے کسی نے آپ کی نفسیات کو پہچانتے ہوئے کہا: کیا میں آپ کے لیے ایک گھر نہ بناؤں جس میں بیٹھ کر آپ دھوپ اور سردی سے محفوظ رہیں۔ سلمان رضی اللہ عنہ نے کہا: ’’ہاں، بنادو۔‘‘ جب وہ واپس جانے لگا تو آواز دی اور پوچھا: ’’وہ گھر کس طرح کا بناؤ گے۔‘‘ تو اس نے جواب دیا: اتنا چھوٹا بناؤں گا کہ آپ کا سر چھت کو لگے گا اور اگر آپ سوئیں گے تو پاؤں دیوار کو چھو لیں گے، یعنی اتنا چھوٹا اور تنگ ہو گا۔ سلمان رضی اللہ عنہ نے فرمایا: ’’ہاں، اسی طرح کا
Flag Counter