Maktaba Wahhabi

49 - 269
اٹھیے! دونوں اٹھے، وضو کیا اور نماز پڑھی، پھر مسجد کی طرف فرض نماز کے لیے نکلے۔ نماز کے بعد ابودرداء رضی اللہ عنہ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں سلمان رضی اللہ عنہ کی ساری بات گوش گزار کی [1] تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’سلمان علم سے مالا مال ہیں۔‘‘ [2] ایک روایت میں یہ الفاظ ہیں: آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’عویمر (ابودرداء)! سلمان تم سے زیادہ علم والے ہیں۔ ‘‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس طرح انسانی فطرت کی نبض پر ہاتھ رکھا اور بشریت کے لیے اسلامی تعلیمات پر مبنی ایک منہج پیش فرمایا۔ انسان کی ذات اور حیات میں توازن اور اعتدال نہایت ضروری ہے۔ اسلامی تعلیمات میں رہبانیت اور دنیا سے کنارہ کشی کی کوئی گنجائش نہیں، نہ شریعت یہ چاہتی ہے کہ انسان دنیا کا حریص بن جائے اور زندگی دینے والے رب کی طرف متوجہ بھی نہ ہو۔ سیدنا سلمان رضی اللہ عنہ نے شادی کی اور اس خیمے میں گئے جہاں ان کی دلہن بیٹھی ہوئی تھی۔ آپ نے وہاں دلہن کے ساتھ بیٹھی ہوئی عورتوں کو بڑے نرم لہجے میں فرمایا: ’’کیا آپ مجھے اور میری دلہن کو اکیلا چھوڑ سکتی ہیں؟‘‘ انھوں نے ہاں میں جواب دیا اور وہاں سے چلی گئیں۔ آپ رضی اللہ عنہ نے دروازہ بند کرکے پردہ سیدھا کیا اور اپنی بیوی کے پاس آ کر بیٹھ گئے، اس کی پیشانی کو چھوا اور برکت کی دعا کی، پھر فرمایا: ’’کیا تم میرا کہا مانو گی؟‘‘ اس نے جواب دیا: ’’آپ ایسی جگہ بیٹھے ہیں جہاں بیٹھنے والے کی بات مانی جاتی ہے۔‘‘ آپ رضی اللہ عنہ نے کہا: ’’میرے خلیل حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے وصیت فرمائی تھی کہ جب میں اپنی بیوی کے پاس جاؤں تو اللہ تعالیٰ کی اطاعت کروں۔‘‘ چنانچہ دونوں دولہا اور دلہن مسجد کی طرف گئے، جتنی توفیق ہوئی نماز پڑھی، پھر گھر واپس
Flag Counter