Maktaba Wahhabi

50 - 269
آئے اور ازدواجی زندگی کا آغاز کیا۔ صبح ہوئی، آپ رضی اللہ عنہ کے رفقاء آئے اور پوچھا: آپ نے اپنے گھر والوں کو کیسا پایا؟ آپ نے منہ پھیر لیا۔ انھوں نے پھر سوال کیا۔ آپ رضی اللہ عنہ نے پھر اعراض کیا۔ پھر پوچھا تو اعراض کرتے ہوئے فرمایا: اللہ تعالیٰ نے پردے اور دروازے چھپنے کے لیے بنائے ہیں۔ آدمی کے لیے اتنا کافی ہے کہ وہ صرف اس چیز کے بارے میں سوال کرے جو ظاہر ہو، چھپی ہوئی چیز کے بارے میں سوال نہ کرے۔ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا تھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرما رہے تھے: ’’اس بارے میں بات کرنے والا ان دو گدھوں کی طرح ہے جو راستے میں جفتی کرتے ہیں۔‘‘ [1] اے سلمان! اللہ تعالیٰ آپ پر رحم کرے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر کروڑوں رحمتیں نازل فرمائے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم جانتے تھے کہ میرے بعد ایسا دور آئے گا کہ لوگ اپنی بیوی کے ساتھ کیا جانے والا معاملہ دوسروں کو بڑے فخر اور خوشی سے یوں بتائیں گے گویا وہ کسی دلیرانہ معرکے کا تذکرہ کر رہے ہیں۔ ایک صاحب سلمان رضی اللہ عنہ کے گھر جاتے ہیں اور دیکھتے ہیں کہ سلمان آٹا گوند رہے ہیں۔ انھوں نے پوچھا: حضرت خادم کہاں گیا؟ آپ رضی اللہ عنہ نے جواب دیا: ہم نے اسے کسی اور کام پر بھیجا ہے۔ ہم نے اس کے لیے دو کام جمع کرنا مناسب نہیں سمجھا۔ [2] یہی عظیم لوگ تھے جن کے دلوں میں اتنا احساس اوردرد مندی تھی کہ غلاموں پر بھی ہمیشہ مہربانی کرتے تھے۔
Flag Counter