Maktaba Wahhabi

66 - 269
قرآن کی آیات تلاوت کرتے تھے اور گھر والوں کو قرآن سکھاتے تھے۔ وہ حتی المقدور آواز کو پست رکھنے کی کوشش کرتے لیکن بعض اوقات ایمانی جذبے اور قرآن کی مٹھاس کی و جہ سے ان کی آواز بلند ہو جاتی تھی اور وہ قرآن اونچی آواز میں پڑھنے لگتے تھے۔ قرآن کی یہ آواز قریش نے سن لی۔ ان کی نظریں اس گھر پر مرکوز ہو گئیں۔ قریش نے عمار اور ان کے گھر والوں کی نمازوں کا مشاہدہ کیا اور ان کا خشوع دیکھا تو ان کے گھر پر ٹوٹ پڑے اور ان پر عذاب کا کوڑا برسانے لگے۔ اسی پر بس نہیں، ظالم قریشیوں نے انھیں گھر سے نکال دیا اور صحرا کی طرف لے گئے، ان کے کپڑے اتارتے اور انھیں تپتی ریت پر لٹاتے، ان پر بھاری پتھر رکھتے اور اتنے کوڑے برساتے کہ جسم چھلنی ہو جاتا، وہ ان کے پہلوؤں پر انگارے رکھتے تا کہ دوبارہ بتوں کی عبادت پر آ جائیں اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی دعوت کا انکار کر دیں۔ عمرو بن میمون کہتے ہیں: مشرکین نے عمار بن یاسر رضی اللہ عنہا کو آگ میں جلایا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان کے پاس سے گزرتے تو ان کے سر پر ہاتھ پھیر کر کہتے: ’’اے آگ! عمار کے لیے اسی طرح ٹھنڈی اور سلامتی والی بن جا جس طرح ابراہیم علیہ السلام کے لیے بن گئی تھی۔‘‘ [1] سیدنا عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: میں اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم وادیٔ بطحاء میں چل رہے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے میرا ہاتھ پکڑا ہوا تھا۔ ہم ابو عمار، عمار اور ان کی ماں کے پاس سے گزرے۔ مشرکین انھیں عذاب دے رہے تھے۔ سیدنا یاسر رضی اللہ عنہ نے کہا: کیا یہی حالت برقرار رہے گی؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انھیں مخاطب کرتے ہوئے فرمایا:
Flag Counter