Maktaba Wahhabi

85 - 269
کیا، ان کے نام یہ ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ، ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ ، بلال رضی اللہ عنہ ، خباب رضی اللہ عنہ ، صہیب رضی اللہ عنہ ، عمار رضی اللہ عنہ ، سمیہ ام عمار رضی اللہ عنہا ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا دفاع تو ابو طالب نے کیا اور ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کی قوم نے ان کا دفاع کیا۔ باقیوں کو ظالموں نے پکڑ لیا۔ ان پر لوہے کی کنگھیاں چلائیں، پھر انھیں دھوپ میں رکھا گیا، تپتے ہوئے لوہے سے داغ کر اور چلچلاتی ہوئی دھوپ میں لٹا کر انھیں شدید اذیت میں مبتلا کیا گیا۔ شام ہوئی تو ابوجہل ان کے پاس آیا، اس کے ہاتھ میں نیزہ تھا، وہ انھیں گالیاں دے رہا تھا اور نیزہ چبھو رہا تھا، پھر وہ سمیہ رضی اللہ عنہا کے پاس آیا۔ اس نے ان کے منہ پر تھوکا اور گالیاں دیں، پھر ان کی فرج میں نیزہ مارا جس سے وہ شہید ہو گئیں۔ [1] سیدنا عمار رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: ہم میں سے ہر ایک نے اسی طرح کا کلمہ اپنی زبان سے نکالا جیسا کہ وہ (کافر) چاہتے تھے۔ کاش! اللہ تعالیٰ ہمیں اس سے بھی بچا لیتا۔ سوائے بلال رضی اللہ عنہ کے، انھوں نے اللہ کے لیے یہ بھی برداشت نہ کیا، وہ زبردست تکلیفیں سہہ گئے لیکن احد احد کی پکار جاری رکھی۔ قتادہ رحمہ اللہ کہتے ہیں: اللہ تعالیٰ کا یہ فرمان:﴿ مَنْ كَفَرَ بِاللّٰهِ مِنْ بَعْدِ إِيمَانِهِ إِلَّا مَنْ أُكْرِهَ وَقَلْبُهُ مُطْمَئِنٌّ بِالْإِيمَانِ﴾ عمار بن یاسر رضی اللہ عنہا کے بارے میں نازل ہوا تھا۔ انھیں بنو مغیرہ نے پکڑ لیا تھا، بئر میمون میں بند کر دیا تھا اور کہا تھا: محمد (صلی اللہ علیہ وسلم)کا انکار کر دو۔ انھوں نے بے بسی میں نہ چاہتے ہوئے ایسا کہہ دیا تھا۔ پھر انھوں نے یہ بات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو بتائی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’تم اپنے دل کو کیسا پاتے
Flag Counter