Maktaba Wahhabi

96 - 269
لبیک کہتے ہوئے اسلام میں داخل ہو گئے تھے۔ امام بخاری رحمہ اللہ نے ان کا قول نقل کیا ہے: ’’میں سات دن اس حیثیت میں رہا کہ میں اسلام کا تیسرا فرد تھا۔‘‘ [1] اس وقت ان کی عمر سترہ سال تھی۔ یہ عمر کا وہ حصہ ہوتا ہے جسے جوانی کے ابتدائی مراحل میں شمار کیا جاتا ہے۔ اس عمر میں دل ہر پیش آنے والی چیز کو قبول کرنے کے لیے آمادہ رہتا ہے۔ اس لیے کہ دل بالکل صاف، پاکیزہ اور خالی ہوتا ہے۔ اور آدمی کی شخصیت بتدریج کامل ہونی شروع ہوتی ہے اور صلاحیت میں اضافہ ہونے لگتا ہے۔ سیدنا سعد رضی اللہ عنہ کا دل بھی نئے نور اور نئی ہدایت کے لیے کشادہ ہو گیا۔ انھوں نے شروع ہی میں اسلام قبول کر لیا۔ وہ زمانۂ جاہلیت کے رسم و رواج سے ناواقف تھے۔ بڑے تجربہ کار اور عمدہ شہسوار تھے۔ جنگ قادسیہ اور مدائن کسری کے ممتاز کمانڈر تھے۔ عراق کے فاتح اور زمین پر اللہ کے نام کو پھیلانے والے عظیم انسان تھے۔ سیدنا سعد رضی اللہ عنہ ان چھ افراد میں سے ایک تھے جنھیں سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے اپنی زندگی کے آخری لمحات میں خلافت اور شوریٰ کے لیے منتخب کیا تھا۔ اور ان کے بارے میں فرمایا تھا کہ اگر معاملۂ خلافت سعد تک پہنچ جائے تو بہتر ہے ورنہ جو بھی خلیفہ مقرر ہو وہ ان سے مدد حاصل کرے۔ میں نے انھیں نا اہلی اور خیانت کی و جہ سے معزول نہیں کیا تھا۔ [2] یہ تو اس سے پہلے بھی اور بعد میں بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ماموں ہیں۔ سیدنا جابر بن عبداللہ روایت کرتے ہیں کہ سیدنا سعد رضی اللہ عنہ ہمارے سامنے آئے تو
Flag Counter