Maktaba Wahhabi

97 - 269
نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’یہ میرے ماموں ہیں۔ کوئی شخص مجھے (ان جیسا) اپنا ماموں دکھائے۔‘‘ [1] سیدنا سعد رضی اللہ عنہ وہ پہلے شخص ہیں جنھوں نے اسلام میں (دشمن کا) خون بہایا۔ ابن اسحاقaکہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ نماز پڑھنے کے لیے گھاٹیوں میں چلے جاتے اور اپنی قوم سے چھپ کر نماز ادا کرتے تھے۔ اسی دوران سیدنا سعد رضی اللہ عنہ نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے چند ساتھیوں کے ساتھ مکہ کی گھاٹیوں میں سے ایک گھاٹی میں تھے اور نماز میں مشغول تھے کہ اچانک ان کے پاس مشرکین کی ایک جماعت آپہنچی۔ انھوں نے ان کے نماز پڑھنے کو نا پسند کیا اور اس میں عیب نکالنے شروع کر دیے، یہاں تک کہ ان کی آپس میں لڑائی شروع ہو گئی تو سیدنا سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ نے مشرکین کے ایک آدمی کو اونٹ کی ہڈی ماری اور اسے زخمی کر دیا۔ یہ پہلا خون تھا جو اسلام میں بہایا گیا۔ [2] اس وقت انسان آپس میں ایک دوسرے سے سوال کرنے لگے: آخر یہ معاملات کہاں تک پہنچیں گے؟…… اگر قریش محمد صلی اللہ علیہ وسلم اور ان کے ساتھیوں کو اسی حالت میں چھوڑ دیتے کہ وہ اپنے رب کے حکم کے مطابق اس کی عبادت کرتے رہیں اور وہ مار کٹائی، مذاق و استہزاء کے ذریعے اسلام کی تبلیغ میں مداخلت نہ کرتے تو کیا ہجرت مکمل ہو جاتی؟ کیا اللہ تعالیٰ اسلام کے لیے مکہ مکرمہ میں انصار جیسے آدمیوں کو مقرر فرماتا؟ یقینا اللہ تعالیٰ جب کسی کام کا ارادہ کر لیتا ہے تو اس کے اسباب پیدا کر دیتا ہے۔ سیدنا سعد رضی اللہ عنہ وہ پہلے تیر انداز ہیں جنھوں نے اللہ کے راستے میں سب سے
Flag Counter