Maktaba Wahhabi

98 - 269
پہلے تیر چلایا جس وقت ان کا آمنا سامنا عبیدہ بن حارث کے لشکر سے ہوا۔ انھوں نے تیر اندازی کی۔ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انھیں مکہ مکرمہ کے قریب ایک مقام ’’رافع‘‘کی طرف بھیجا تا کہ قریش کے قافلے کو روکیں تو انھوں نے تیر اندازی کرکے قریش کو مناسب جواب دیا۔ سعد رضی اللہ عنہ پہلے آدمی ہیں جنھوں نے اللہ کی راہ میں تیر چلایا اور کہا: ألا ہل أتی رسول اللّٰہ أني حمیت صحابتي بصدور نبلی أذود بھا أوائلھم زیادا بکل حذونۃ و بکل سہل فما یعتد رام في عدو بسھم یا رسول اللّٰہ قبلي وذلک أن دینک دین صدق وذو حق أتیت بہ وعدل ’’کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ بات معلوم ہو گئی ہے کہ میں نے اپنے ساتھیوں کی حفاظت تیروں کے ذریعے کی؟ میں اپنے ہر اول دستے سے تیروں کے ذریعے ہر سخت اور نرم چیز کو ہٹاتا رہا۔ اے اللہ کے رسول! دشمن نے مجھ سے پہلے کسی کو تیر چلانے والا شمار نہیں کیا۔ یہ اس لیے کہ یقیناً آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا دین سچا ہے اور آپ حق و انصاف والے ہیں۔‘‘ [1] یثرب میں ایک رات نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر بے خوابی طاری ہوئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’کاش میرے صحابہ میں سے کوئی نیک آدمی ایسا ہوتا جو میرا پہرا دیتا۔‘‘ سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ ارشاد فرمائے ہوئے ایک لمحہ بھی نہیں گزرا تھا
Flag Counter