Maktaba Wahhabi

133 - 243
ملاقات کرتے اور انھیں اسلام کی دعوت دیتے اور یہ دعوتِ توحید انھیں اچھی لگتی تو ابولہب آڑے آ جاتا اور لوگوں کے دلوں میں اس داعیِ حق اور اس کی دعوت کے متعلق شکوک و شبہات پیدا کرتا، انھیں گمراہ کرتا اور یہ باور کراتے ہوئے ان سے اپنی بات کی تصدیق کرنے کا مطالبہ کرتا تھا کہ وہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم کا قریبی رشتہ دار ہے اور ان کے حالات کو زیادہ جاننے والا ہے۔ کیا یہ وہی طریقہ نہیں ہے کہ جسے ہمارے زمانے میں اکثر اسلامی ممالک کے ذرائع ابلاغ اور حکومتوں نے اختیار کیا ہوا ہے۔ جب چند مخلص لوگ نفاذِ شریعت کا مطالبہ کرتے ہیں تو یہ انھیں قانون شکنی اور بغاوت کا الزام دے کر چپ کر ا دیتے ہیں۔ اور جب وہ کہتے ہیں کہ ہم مسلمان ہیں تو میڈیا والے انھیں دقیانوسی اور قدامت پسند قرار دیتے ہیں۔ غور سے سنو! یہی وہ قدامت پسند ہیں جو سب سے زیادہ اندھیروں اور تاریکیوں میں زندگی گزار دیتے ہیں اور حق سے باغی جماعت ابو لہب کی نسل سے ہیں جو خود بھی گمراہ ہے، دوسروں کو بھی گمراہ کرتی ہے اور صرف اپنے آپ کو حق پر سمجھتی ہے، حالانکہ ان کے ماننے والے دشمن کو دیکھ کر اس طرح بھاگتے ہیں جیسے بکریوں کا ریوڑ بھیڑیے کو دیکھ کر بھاگ جاتا ہے۔ پھر یہ ہر معرکے میں ناکامی کو کمزوری کا نام دے دیتے ہیں، لوگوں کی خوراک چراتے ہیں، ان کے مقدر سے کھیلتے ہیں، ان کی عزتیں روندتے ہیں اور گھروں کی مخفی اشیاء پر قابض ہو جاتے ہیں، پھر بھی دعویٰ معزز اور شریف ہونے کا کرتے ہیں۔ یہ لوگ شرق و غرب میں بربادی پھیلا کر اپنے آپ کو صلح پسند کہتے ہیں۔ یہ صلح پسند نہیں بلکہ انتہا پسند اور دہشت گرد ہیں۔ یقیناً پہلے ابو لہب لوگوں کو اللہ کے راستے سے روکتا اور کمزور مسلمانوں کو سخت سزا
Flag Counter