Maktaba Wahhabi

138 - 243
کتب تاریخ میں ہے کہ کعب بن اشرف کا تعلق قبیلہ بنی طے سے تھا۔[1] اس کی ماں قبیلہ بنو نضیر سے تھی، وہ نہایت چالاک اور سمجھدار عورت تھی۔ اس نے کعب بن اشرف کے لیے بہت زیادہ مال اور خزانہ جمع کیا جس کا شمار ممکن نہ تھا۔ اس طرح یہ اپنی ماں کی چالاکی اور سمجھداری کی و جہ سے مدینہ کے یہود میں امیر ترین آدمی بن گیا۔ اسلام سے پہلے یہ اہلِ یثرب کو ڈراتا اور دھمکاتا تھا کہ عنقریب ایک نبی کا ظہور ہونے والا ہے، میں اس کے ساتھ مل کر تم پر غلبہ حاصل کروں گا۔ لیکن جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بعثت ہوئی تو دل ہی دل میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے حسد، دھوکہ اور فریب کرنا شروع کر دیا۔ یہ شخص رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں ایسی جھوٹی باتیں گھڑتا جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نہ فرمائی ہوتیں۔ مسلمانوں کو ذہنی تکالیف دیتا، ان کی عورتوں اور بیٹیوں کے اوصاف اشعار میں بیان کرتا اور مسلمانوں کی عزتوں کو پامال کرنے میں حد سے گزر جاتا حتی کہ اس نے عباس رضی اللہ عنہ کی بیوی ام فضل بنت حارث کے بارے میں اشعار کہے جو جزیرۂ عرب میں پھیل گئے۔ بچے، بوڑھے انھیں دہرانے لگے۔ گندے منہ اور زہریلی زبانیں فصاحت و بلاغت ظاہر کرنے لگیں۔ ایسی گھٹیا زبانوں سے نہ مسلمان خود محفوظ تھے نہ ان کی عزتیں۔ پھر اس کا کیا حل نکالا گیا؟ حقیقت یہ تھی کہ مسلمان ابھی اس یہودی قبیلے پر اپنی تلواریں اٹھانا نہیں چاہتے تھے کیونکہ ان کے ساتھ جنگ کرنے کا مسلمانوں کو حکم نہیں ملا تھا، چنانچہ کچھ مسلمان کعب بن اشرف کے اشعار، رسوا کن باتیں اور بے حیائی والا کلام لے کر
Flag Counter