Maktaba Wahhabi

163 - 243
ان سے بتوں کو پھینک دینے کا مطالبہ کیا کہ یہ سنتے ہیں، نہ عقل رکھتے ہیں نہ کسی نفع و نقصان کے مالک ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی دعوت برحق شروع ہو چکی تھی۔ غور و فکر سے سننے والے کان اور بات کو محفوظ کرنے والے دل اور نیک فطرت لوگ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی اس دعوت کو قبول کرنے لگے تھے۔ اب امیہ بن خلف اور وہ تمام افراد جو اس کے ہم مشرب تھے یہ محسوس کرنے لگے کہ زمین ان کے قدموں کے نیچے سے کھستی چلی جا رہی ہے، ان کی سلطنت زوال پذیر ہو رہی ہے اور ان کی شریعت و بزرگی کا تاج پامال ہو رہا ہے۔ تو وہ سب اس نئی دعوت اور داعی حق کے مقابلے کے لیے اٹھ کھڑے ہوئے۔ انھوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی توہین کرنی شروع کر دی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو دعوتِ حق سے روکنے لگے، وہ مختلف قبائل کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے خلاف جمع کرنے لگے۔ انھوں نے اسی پر اکتفا نہ کیا بلکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو جادوگر، دیوانہ اور کاہن بھی کہنے لگے۔ قبیلہ جمح میں سے اکیلا امیہ بن خلف ہی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے خلاف کھڑا نہیں ہوا تھا بلکہ اس کا بھائی ابی بن خلف بھی اسی کے مشن پر تھا، یعنی اس کی بصیرت بھی اندھی اور دل مقفل تھا۔ ہمیں کتب سیرت سے معلوم ہوا ہے کہ ابی بن خلف نے جب یہ سنا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ مردوں کو دوبارہ زندہ کرے گا تاکہ نیک آدمی کو اس کی نیکی کا بدلہ ملے اور برے کو اس کی برائی کی سزا ملے، تو اس نے اپنے ہاتھ میں ایک بوسیدہ ہڈی پکڑی جو ریزہ ریزہ ہو رہی تھی، اسے لے کر وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور
Flag Counter