Maktaba Wahhabi

182 - 243
’’کیا ہمارے سب کے درمیان صرف اسی پر وحی اتاری گئی ہے؟ (نہیں) بلکہ وہ جھوٹا شیخی خور ہے۔‘‘ [1] اسی طرح ان کی غلط امیدوں ، لغو اور باطل کوششوں کے پیچھے یہی امیہ بن خلف ہوتا تھا، اس کی فاسد توقعات کی کوئی حد ہی نہیں تھی۔ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: ﴿ وَقَالَ الَّذِينَ كَفَرُوا لَوْلَا نُزِّلَ عَلَيْهِ الْقُرْآنُ جُمْلَةً وَاحِدَةً كَذَلِكَ لِنُثَبِّتَ بِهِ فُؤَادَكَ وَرَتَّلْنَاهُ تَرْتِيلًا﴾ ’’اور کافروں نے کہا: اس پر یہ قرآن ایک ہی بار اکٹھا کیوں نہیں نازل کیا گیا؟ اسی طرح (ہم نے نازل کیا) ہے، تاکہ ہم اس سے آپ کا دل مضبوط کریں، اور ہم نے اسے خوب ٹھہر ٹھہر کر پڑھ سنایاہے۔‘‘ [2] مشرکوں کی یہ خواہش کیسے پوری ہو سکتی تھی۔ قرآن کریم اس امت پر اس لیے نازل نہیں ہوا کہ یہ ایک کتاب بن جائے یا محض بحث و مباحثہ اور مناظرے کے لیے ایک نظریہ کی حیثیت اختیار کر لے، بے شک قرآن کریم امت محمدیہ کی تربیت کے لیے بتدریج نازل ہوا اور ایسے نوجوان تیار کرنے کے لیے نازل ہوا جو اپنے اخلاق و کردار اور عمل سے دینِ حنیف کو دنیا پہ غالب کر دیں۔ اس لیے اس کا نزول رفتہ رفتہ ہوا تاکہ نفوس اس کا احاطہ کر سکیں، ان کی زندگی منظم ہو سکے، ان کے طرز عمل میں نیکی کا نور پیدا ہو اور ان کی عقلیں صحیح پروان چڑھیں۔ پھر ان لوگوں نے اس بات پر تعجب کا اظہار کیا کہ قرآن حکیم محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر کیسے نازل ہو سکتا ہے جو یتیم اور فقیر ہیں۔ ان کے نزدیک زیادہ بہتر تو یہ تھا کہ یہ کسی بڑے آدمی پر نازل ہوتا جو مال اور مرتبے کا مالک ہوتا۔
Flag Counter