Maktaba Wahhabi

183 - 243
گویا کہ یہ لوگ صاحبِ تشریع (پیغمبر) ہونے کے لیے خود قانون بنا رہے تھے کہ نبی ایسا ہونا چاہیے۔ یہ لوگ مخلوق کو پیدا کرنے والے خالق کے لیے ازخود منصوبہ بندی کرنا چاہتے تھے، حالانکہ اللہ خوب جانتا ہے کہ وہ اپنی پیغمبری کہاں سونپے اور کون اس (بارِ گراں) کی صلاحیت رکھتا ہے؟ اللہ تعالیٰ نے ان خیالات کو واضح کرتے ہوئے فرمایا: ﴿ وَقَالُوا لَوْلَا نُزِّلَ هَذَا الْقُرْآنُ عَلَى رَجُلٍ مِنَ الْقَرْيَتَيْنِ عَظِيمٍ﴾ ’’اور وہ کہنے لگے: یہ قرآن ان دونوں بستیوں میں سے کسی بڑے آدمی پر کیوں نہ نازل کیا گیا۔‘‘ [1] قریش کے تکلیف میں مبتلا کرنے والے وہ مطالبات جو انھوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کیے ان کا سرغنہ بھی امیہ بن خلف ہی تھا۔ قرآن حکیم نے ان میں سے بعض مطالبات کو نقل کیا ہے۔ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: ﴿ وَقَالُوا لَوْلَا أُنْزِلَ عَلَيْهِ مَلَكٌ وَلَوْ أَنْزَلْنَا مَلَكًا لَقُضِيَ الْأَمْرُ ثُمَّ لَا يُنْظَرُونَ ،وَلَوْ جَعَلْنَاهُ مَلَكًا لَجَعَلْنَاهُ رَجُلًا وَلَلَبَسْنَا عَلَيْهِمْ مَا يَلْبِسُونَ ﴾ ’’اور یہ لوگ یوں کہتے ہیں کہ ان کے پاس کوئی فرشتہ کیوں نہیں اتارا گیا اور اگر ہم کوئی فرشتہ بھیج دیتے تو سارا قصہ ہی ختم ہو جاتا، پھر ان کو ذرا بھی مہلت نہ دی جاتی، اور اگر ہم کسی فرشتے کو رسول بناتے تب بھی اسے ہم انسانی شکل ہی میں اتارتے اور ہم انھیں اسی شبہے میں ڈال دیتے جس میں وہ اب پڑے ہوئے ہیں۔‘‘ [2]
Flag Counter