Maktaba Wahhabi

197 - 243
تھیں تاکہ ان کے ذریعے پیسہ کمائے اور ان سے پیدا ہونے والی اولادوں سے اس کے خدم وحشم میں اضافہ ہوتا رہے۔ اس کے پاس جو بھی مہمان آتا، اُس کی ضیافت کے علاوہ اسے لونڈی ضرور پیش کرتا تھا تاکہ وہ اس کے لیے زیادہ سے زیادہ اکرا م اور عزت کا اظہار کر ے اور اسے عیش وعشرت کا مکمل سامان مہیا کرسکے۔ یہ سب کام اس و جہ سے کرتا تھا تاکہ لوگوں کے دل جیت سکے اور اپنے مددگاروں میں اضافہ کرسکے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی مدینہ تشریف آوری سے قبل اہل مدینہ اور وہاں کے سب بڑے بڑے لوگ اس کے لیے موتی جواہرات اکھٹے کر رہے تھے تاکہ ایک تاج بنا کر اس کی تاج پوشی کر سکیں اور اسے اپنے اور اپنے تمام قبائل پر سرداری عطا کر دیں،لیکن جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے تو لوگ اس سے دور ہٹ گئے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ارد گرد اکھٹے ہوگئے۔ ان لوگوں میں وہ لوگ بھی شامل تھے جو اس کے قبیلے اور خاندان میں اس کے انتہائی قریبی عزیز تھے۔ اس فضا میں اس کے پاس اور کوئی راستہ نہ رہا، اس نے کفر کو چھپاتے ہوئے ظاہری طور پر اسلام کا لبادہ اوڑھ لیا۔اور اس کے ساتھ کچھ وہ لوگ بھی مل گئے جو اس کے عطیات اور اس کے مال کے محتاج تھے اور چند وہ لوگ بھی جن کے دلوں کو اللہ نے مسخ کردیا تھا، اس طرح یہ ایک اس جماعت کا سرغنہ بن گیا جسے قرن اولی میں منافقین کے نام سے پہچانا جاتا تھا۔ مدینہ میں لوگ منافقین کو ان کے برے اخلاق وکردار کی و جہ سے بڑی آسانی سے پہچان لیتے تھے۔ یہ منافقین اسلام کے لیے سنگین خطرہ تھے ،اور یہ خطرناک کیسے نہ ہوتے، یہ لوگ مسلمانوں کے ساتھ اٹھتے بیٹھتے تھے ،ان کی مکمل جاسوسی کرتے تھے اور
Flag Counter