Maktaba Wahhabi

198 - 243
ان کے درمیان ناحق جھوٹی باتیں پھیلاتے تھے، بالخصوص ان حضرات کو خصوصی نشانہ بناتے جن کو اللہ تعالیٰ نے اپنے دین کے لیے خصوصی طور پرچن لیا تھا۔ ان لوگوں کے ساتھ ساتھ مسلمانوں کو یہود کا بھی سامنا کرنا پڑتا تھا جو اہل کتاب ہونے کا دعویٰ کرتے تھے۔ ان لوگوں کے اسلام اور مسلمانوں کے خلاف کام کرنے کے اپنے ہی ڈھنگ اور طریقے تھے۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کی دعوت کے متعلق شکایات، منافقین کے ساتھ خصوصی تعلقات،اور دعوت اسلام کو روکنے کے لیے انھوں نے خصوصی ہتھکنڈے اختیار کیے ہوئے تھے۔ ان تمام باتوں کے باوجود مسلمانوں نے مذکورہ دونوں گروہوں میں سے کسی کے ساتھ کسی قسم کا کوئی تعرض نہیں کیا، البتہ ان کی ہدایت اور اصلاح کی کوشش جاری رہی کہ اللہ تعالیٰ خود ہی کسی پر رحم کرے اور اسے ہدایت دے دے۔ بنو قینقاع نے بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ کیا ہوا عہد توڑ ڈالا اور اس عہد کو توڑنے کی و جہ یہ بنی کہ مسلمانوں نے بدر کے میدان میں مشرکین کو شکست فاش دے کر فتح حاصل کی تھی، اس سے یہودیوں کو اپنی قیادت اور مراکز کے متعلق یہ خوف لاحق ہوا کہ وہ ایک نہ ایک دن ان کے ہاتھوں سے نکل جائیں گے۔ اس خطرے کے پیش نظر وہ مسلمانوں کے دشمن بن گئے اور ان کے خلاف سازشیں کرنے لگے اور انھیں مدینہ سے نکالنے کے درپے ہوگئے۔جب رسول اللہ کو ان کی حرکتوں کا علم ہوا تو آپ نے انھیں ان کا عہد یاد دلایا اور انھیں ان کے اس اقدام کے خوفناک نتائج سے بھی ڈرایا مگر انھوں نے اپنی حرکتوں پر شرمندہ ہونے کی بجائے اشتعال انگیز جواب دیا۔ بالآخر مسلمانوں نے ان کا محاصرہ کر لیا اور انھیں مغلوب ہو کررسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے
Flag Counter