Maktaba Wahhabi

26 - 243
آسانیوں میں بھی تبدیل ہونا تھیں، اللہ کا کلمہ بلند ہونا تھا اور ایمان والوں کے دل بھی خوشی سے سرشار ہونے تھے۔ اسی پریشانی کی کیفیت میں جبریل امین علیہ السلام اللہ تعالیٰ کی طرف سے تسلی اور دل کو خوش کر دینے والی خوشخبری لے کر آئے اور یہ پیغام سنایا: ﴿ وَلَقَدْ نَعْلَمُ أَنَّكَ يَضِيقُ صَدْرُكَ بِمَا يَقُولُونَ ، فَسَبِّحْ بِحَمْدِ رَبِّكَ وَكُنْ مِنَ السَّاجِدِينَ ، وَاعْبُدْ رَبَّكَ حَتَّى يَأْتِيَكَ الْيَقِينُ﴾ ’’اور یقیناً ہم جانتے ہیں کہ جو کچھ وہ کہتے ہیں اس سے آپ کا سینہ (دل) تنگ ہوتا ہے۔ آپ اپنے رب کی حمد کے ساتھ تسبیح کریں اور سجدہ گزاروں میں ہو جائیں۔ اور آپ اپنے رب کی عبادت کریں حتی کہ آپ کے پاس یقین (موت) آ جائے۔‘‘ [1] چنانچہ ولید بن مغیرہ اور اس کے ہمنواؤں نے قرآن کو جادو سمجھ لیا، اس لیے ان کے خلاف اعلان جہاد کر دیا گیا۔ کافر و فاجر لوگوں کے خلاف اعلان ضرب جاری ہو گیا۔ یہ اعلان آسمان کے رب، تمام معاملات کے اختیارات کے مالک اور زمین و آسمان کے پیدا کرنے والے کی طرف سے تھا۔ قرآن پاک کے فیصلہ کن اور چیلنج دینے والے الفاظ نازل ہو گئے: ﴿ إِنَّا كَفَيْنَاكَ الْمُسْتَهْزِئِينَ﴾ ’’ہم استہزاء کرنے والوں سے آپ کو کافی ہو جائیں گے۔‘‘ [2] ابن اسحاق کہتے ہیں: جبریل علیہ السلام نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے۔ اس وقت قریشی بیت اللہ کا طواف کر رہے تھے۔ جبریل علیہ السلام نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک طرف کھڑے ہو گئے۔
Flag Counter