Maktaba Wahhabi

27 - 243
جب اسود بن مطلب جبریل علیہ السلام کے قریب سے گزرا تو جبریل علیہ السلام نے اسے مارا، وہ اندھا ہو گیا اور اس کی آنکھ پھوٹ گئی، اس کی آنکھ میں ایسا شدید درد اٹھا کہ وہ دیوار سے ٹکریں مارتا رہا۔ جب اسود بن عبد یغوث پاس سے گزرا تو جبریل علیہ السلام نے اس کے پیٹ کی طرف اشارہ کیا، اسی وقت وہ استسقاء یعنی پیٹ میں پانی بھرنے کی بیماری میں مبتلا ہو گیا، اس کا پیٹ پھول گیا اور اسی تکلیف کی و جہ سے وہ وہیں ہلاک ہو گیا۔ اِسی طرح جب ولید بن مغیرہ گزرا تو سیدنا جبریل علیہ السلام نے اس کے ٹخنے کے نیچے ایک پرانے زخم کی طرف اشارہ کیا۔ یہ زخم اسے کئی سال پہلے اس وقت پہنچا تھا جب وہ چادر گھسیٹتے ہوئے تکبر سے چل رہا تھا۔ ہوا یوں کہ ایک دفعہ یہ خزاعہ کے ایک آدمی کے پاس سے گزرا، وہ تیر بنا رہا تھا۔ اس کی چادر میں تیر اٹک گیا جس سے اس کا ٹخنہ زخمی ہو گیا، یہ زخم زیادہ گہرا نہیں تھا تا ہم جبریل علیہ السلام کے اشارے سے اس کی تکلیف بڑھ گئی اور وہ مر گیا۔ جب عاص بن وائل گزرا تو جبریل علیہ السلام نے اس کے پاؤں کے تلوے کی طرف اشارہ کیا۔ وہ اپنے گدھے پر سوار ہو کر طائف کی طرف روانہ ہوا تو اس کے تلوے میں ایک کانٹا چبھ گیا اور وہ اسی تکلیف کی وجہ سے لقمۂ اجل ہو گیا۔ اسی طرح جب ان کے سامنے سے حارث بن طلا طلہ گزرا تو جبریل علیہ السلام نے اس کے سر کی طرف اشارہ کیا تو اس کے سر میں پیپ بھر گئی جس کی و جہ سے وہ وہیں ڈھیر ہو گیا۔[1] یوں اللہ تعالیٰ نے دعوت اسلامی اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم کا مذاق اڑانے والوں کا کام تمام کر دیا۔ ان ظالموں پر قوم ثمود کی طرح کوئی کڑک نہیں بھیجی، نہ اس طرح کا آندھی کا طوفان بھیجا
Flag Counter