Maktaba Wahhabi

28 - 243
جو قوم عاد پر بھیجا تھا۔ پانی کا طوفان بھی نہیں بھیجا جو قوم نوح پر عذاب کی صورت میں آیا تھا۔ پس اللہ تعالیٰ کی مشیت ہے کہ ہر کام کا کوئی سبب ہونا چاہیے۔ گویا اللہ تعالیٰ انسانیت کو یہ سکھانا چاہتے ہیں کہ وہ اپنی طرف سے کوشش کرے اور اسباب اختیار کرے، پھر اللہ تعالیٰ پر توکل کرے اور اپنے تمام امور اللہ تعالیٰ کے سپرد کر دے۔ وہ حکمت والا بھی ہے اور ہر کام پر قادر بھی۔ کوئی چیز اور کوئی کام کائنات میں اتفاقی نہیں ہوتا اور نہ کوئی کام خود بخود اور بے ساختہ ہوتا ہے، ہر چیز ایک اندازے اور میزان کے مطابق ہوتی ہے۔ ﴿ وَكُلُّ شَيْءٍ عِنْدَهُ بِمِقْدَارٍ ﴾ ’’اور اس کے ہاں ہر چیز کی ایک مقدار (مقرر) ہے۔‘‘ [1]
Flag Counter