Maktaba Wahhabi

30 - 243
قریب بھی نہیں پھٹکوں گا۔ ابوجہل نے کہا: اب تو کوئی ایسا بیان دے جس سے تیری قوم کو یہ یقین ہو جائے کہ تو محمد صلی اللہ علیہ وسلم کا منکر ہے اور اسے ناپسند کرتا ہے۔ اس نے کہا: میں کیا کہوں؟ اللہ کی قسم! تم میں سے کوئی شخص اشعار، رجز اور قصیدے کے بارے میں اتنا نہیں جانتا جتنا کہ میں جانتا ہوں۔ جنون کے اشعار بھی میں خوب جانتا ہوں۔ اللہ کی قسم! محمد(صلی اللہ علیہ وسلم)کا کلام ان میں سے کسی کے مشابہ نہیں ہے۔ واللہ! اس کے کلام میں توبڑی مٹھاس ہے۔ اس کا کلام معانی و مفہوم کے اعتبار سے ہر قسم کے علم اور کلام پر فائق ہے۔ ابوجہل نے کہا: اللہ کی قسم! جب تک تو اس کے بارے میں کچھ نہیں کہے گا، تیری قوم اس وقت تک رضا مند نہیں ہو گی۔ ولید نے کہا: مجھے غور و فکر کے لیے کچھ مہلت دو، میں اس بارے میں کچھ سوچتا ہوں۔چنانچہ اس نے غور و فکر کے بعد کہا: ’’یہ محض ایک جادو ہے جو وہ کسی سے سیکھ کر آتا ہے۔‘‘ [1] امام سدی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: قریش کے سردار دارالندوہ میں جمع ہوئے تا کہ وہ کسی ایسی بات پر اتفاق کر سکیں جو وہ حج پر آنے والے وفود کو اسلامی دعوت سے دور رکھنے کے لیے کہہ سکیں اور ان کو اس کے خلاف کھڑا کر سکیں۔ کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم حاجیوں کو دعوت اسلام دینے کے لیے ان کے پاس جاتے تھے۔ چنانچہ کسی نے مشورہ دیا۔ ’’ہم اہل عرب سے کہیں گے کہ یہ شاعر ہے۔‘‘ کچھ لوگوں نے کہا: ’’ہم ان سے کہیں گے کہ یہ ایک جادو گر ہے۔‘‘
Flag Counter