Maktaba Wahhabi

97 - 243
ابو طالب نے کہا: اللہ کی قسم! ان لوگوں نے میرے ساتھ کوئی انصاف نہیں کیا بلکہ تم نے میری قوم کو میرا دشمن بنانے اور میرے خلاف بھڑکانے کا پروگرام بنا رکھا ہے۔ جاؤ ! تم سے جو ہو سکتا ہے کر لو، میں اپنے بھتیجے کو تمھارے حوالے نہیں کروں گا۔ ابو طالب اور ان کے بھتیجے محمد(صلی اللہ علیہ وسلم)کے خلاف مختلف قبائل نے اتحاد کر لیا۔ ابوطالب نے جب دیکھا کہ قریش بنو ہاشم اور بنو مطلب کے خلاف سازشیں کرنے لگے ہیں تو انھوں نے اپنے خاندان بنو ہاشم اور بنو مطلب کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی حفاظت کرنے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ساتھ دینے پر آمادہ کر لیا۔ اللہ کے دشمن ابو لہب کے سوا سب نے ابو طالب کی تائید کی اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی حفاظت کی خاطر سب اکٹھے ہو گئے۔ بنو ہاشم اور بنو مطلب چاہے وہ مسلمان تھے یا ابھی تک حالتِ کفر میں تھے، وہ سب ان باتوں پر متفق ہو گئے کہ 1۔ محمد(صلی اللہ علیہ وسلم)اول، آخر ہمارے بھائی ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم الصادق الامین بھی ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف کبھی کسی برائی کی نسبت نہیں کی جا سکتی، نہ کبھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کسی بے حیائی کا ارتکاب کیا ہے۔ 2۔ محمد (صلی اللہ علیہ وسلم)جو تعلیمات لے کر آئے ہیں، انھیں اگر ہم دین نہ بھی تسلیم کریں، تب بھی کم از کم وہ عمدہ اخلاق کے مالک ضرور ہیں۔ تمام بنو ہاشم اور بنو مطلب کی زبان پر یہی تھا کہ ہم بھوکے پیاسے مر جائیں گے مگر محمدصلی اللہ علیہ وسلم کو قریش کے سپرد نہیں کریں گے۔[1] قریش نے بنو ہاشم اور بنو مطلب کا یہ اتفاق دیکھا تو انھوں نے ان کے خلاف بائیکاٹ کا معاہدہ لکھنے کا پروگرام بنا لیا کہ 1۔ ان سے رشتہ لو نہ انھیں رشتہ دو۔ 2۔ ان سے خرید و فروخت بھی نہ کی جائے۔ جب قریش کا ان امور پر اتفاق ہو گیا تو انھوں
Flag Counter