Maktaba Wahhabi

26 - 131
﴿لَا خَيْرَ فِي كَثِيرٍ مِنْ نَجْوَاهُمْ إِلَّا مَنْ أَمَرَ بِصَدَقَةٍ أَوْ مَعْرُوفٍ أَوْ إِصْلَاحٍ بَيْنَ النَّاسِ وَمَنْ يَفْعَلْ ذَلِكَ ابْتِغَاءَ مَرْضَاتِ اللّٰهِ فَسَوْفَ نُؤْتِيهِ أَجْرًا عَظِيمًا﴾(النسائ:۱۱۴) ’’اکثر ان(منافقوں) کے صلاح و مشورہ میں بھلائی نہیں ہوتی (جب کوئی صلاح کرتے ہیں بری ہی بات کے لیے) مگر وہ صلاح کہ جو خیرات دینے کے لیے یا اچھے کام کرنے یا لوگوں میں ملاپ کرنے کے لیے کی جائے (وہ بے شک اچھی ہے) اور جو کوئی اللہ کی رضا مندی حاصل کرنے کے لیے ایساکرے (نہ کہ ناموری کے واسطے) تو ہم اس کو بہت بڑا ثواب دیں گے۔‘‘ چنانچہ اللہ تبارک و تعالیٰ یہاں اس بات کی خبر دے رہے ہیں کہ یہ سب کے سب کام بھلائی اور خیر کے ہیں کہ جن کا صُدور ایک مومن آدمی سے ہی ہوتاہے۔ پھر اُصول بھی یہی ہے کہ: بھلائی، بھلائی کو لے کر آتی ہیں او ر شر کو (بھلائی کرنے والے سے) دُور کرتی ہے۔ بلاشبہ اللہ رب العالمین اپنے سے اجر و ثواب کے طلب گار مومن آدمی کو بہت بڑا اجر و انعام عطا فرمایا کرتے ہیں۔ اُوپر آیت کریمہ میں مذکور ’’اجْراً عظیماً ‘‘ والے الفاظ سے مراد: غموں، دُکھوں اور ناگواریوں وغیرھا کا زائل ہو جانا بھی ہے۔
Flag Counter