Maktaba Wahhabi

86 - 131
اور معوذتین پڑھتے یہاں تک کہ آرام ہو گیا۔ [1] ۸… رقیہ کا فائدہ کب ہوتا ہے؟ اس سوال کا جواب دینا بڑا اہم ہے۔ کیونکہ آدمی جب کبھی خود اپنا رقیہ کرتا ہے یا دوسروں کا کرتا ہے، مگر متوقع اثر یا جلد شفا نہیں پاتا، اس وقت اس کے دل میں رقیہ کی منفعت کے متعلق شک پیدا ہوتا ہے اور معترضانہ سوال کرتا ہے کہ جو لوگ اس رقیہ کی منفعت کے قائل ہیں ان کی بات کہاں گئی؟ وہ دل میں سوچتا ہے کہ میں نے خود اپنا رقیہ کیا مگر مرض میں کوئی شفا یابی نہیں دیکھی اور نہ حالت میں کوئی تبدیلی آئی؟اس قسم کے سوالات کا جواب دیتے ہوئے امام ابن قیم رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ’’یہاں ایک باریکی ہے جسے سمجھنا ضروری ہے اور وہ یہ کہ قرآنی آیات، اذکار، دُعائیں جن کا شفا کے لیے رقیہ کیا جاتا ہے، بلاشبہ یہ بذاتِ خود نفع بخش اور باعث شفا ہیں۔ مگر ان کی قبولیت اور ان کا اثر، عمل کرنے والے کی قوت کا متقاضی ہے۔ تو جب بھی شفا میں تاخیر ہو یہ فاعل کی تاثیر میں کمی یا منفعل کی عدم قبولیت کی وجہ سے ہوتا ہے، یا کسی اور قوی مانع کے سبب جو دوا کی کامیابی سے مانع ہوتا ہے۔‘‘ [2] پھر دوسری جگہ زاد المعاد میں فرمایا: ’’ رقیہ سے علاج کرنے کے لیے دو چیزیں چاہئیں: ایک چیز مریض
Flag Counter