Maktaba Wahhabi

41 - 131
وکذلک قولہ: ’’ اَللّٰھُمَّ رَحْمَتَکَ أَرْجُوْا فَلَا تَکِلْنِيْ إِلَی نَفْسِي طَرَفَۃِ عَیْنٍ، وَأَصْلِحْ لِيْ شَأْنِي کُلَّہُ، لَا إِلٰہَ إِلاَّ أَنْتَ۔)) [1] ’’اے اللہ! میرے دین کو سنوار دے جو میری آخرت کے کام کا محافظ اور نگہبان ہے۔ اور میری دنیا کو بھی سنوار دے کہ جس میں میری روزی اور زندگی ہے۔ اور میری آخرت بھی سنوار دے کہ جس میں میری بازگشت ہے۔ (یعنی جس کی طرف میں نے پلٹ کر جانا ہے۔) اور میرے لیے زندگی کو ہر بھلائی اور بہتری میں زیادتی کا سبب بنا دے۔ اور موت کو میرے لیے ہر برائی سے راحت کا سبب بنا دے۔‘‘ اور اسی طرح (جناب ابو بکرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم) یوں بھی دعا مانگا کرتے تھے: ’’اے اللہ! میں تیری رحمت ہی کی اُمید رکھتا ہوں۔ آنکھ کے جھپکنے کے برابر بھی مجھے میری اپنی ذات کے سپرد نہ کر اور میرے تمام معاملات کی اصلاح فرما دے۔ تیرے سوا کوئی معبودِ برحق نہیں ہے۔‘‘ تو جب بندہ اس دعا کے ساتھ دل کی حضوری او ر سچی نیت سے اللہ سے مانگنے کا دلدادہ ہو جائے کہ جس میں اُس کے دین و دنیا کے مستقبل کی اصلاح و خیر پوشیدہ ہے اور اپنی اس کوشش کے ساتھ طلب کرے کہ جو اس ضمن میں بالکل حقیقت اور واقعہ بنتا ہو (بے جا اور غیر متعلقہ قسم کی دعا نہ مانگے) تو اللہ عزوجل بھی اس کو
Flag Counter