Maktaba Wahhabi

187 - 352
مستوی ہے اور عرش تمام مخلوقات کے اوپر ہے) اوراس حدیث میں اس بات کا بھی اثبات ہے کہ اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کے اعمال کا بایں طور احاطہ کئے ہوئے ہے کہ اس پر ان کے اعمال میںسے کوئی چیز مخفی نہیں ہے۔ [أین اللّٰه ؟ قالت: فی السماء ،قال :من أنا؟قالت :انت رسول اللّٰه ۔قال: اعتقھا فإنھا مؤمنۃ] ترجمہ:[آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک لونڈی سے فرمایا:اللہ کہا ہے؟ اس نے کہا: آسمان میں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا:میں کون ہوں؟ اس نے کہا: آپ اللہ کے رسول ہیں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اسے آزاد کردو کیونکہ یہ مؤمنہ ہے] (مسلم) …شرح… پوری حدیث اس طرح ہے کہ معاویہ بن الحکم نے اپنی کسی لونڈی کو کسی بات ناراض ہوکر طمانچہ ماردیا،پھر نادم ہوکر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور واقعہ کی خبر دی اور ساتھ ہی کہا کہ کیا میں اسے آزاد کردوں؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ٹھیک ہے،پہلے اسے میرے پاس لے آؤ،چنانچہ وہ (معاویہ بن الحکم )لونڈی کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لے آئے توآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے لونڈی سے دریافت فرمایا: ’’این اللّٰه ؟‘‘ اللہ کہاں ہے ؟لونڈی نے جواب دیا ’’فی السماء‘‘:یعنی اللہ تعالیٰ آسمان پر ہے ۔پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے لونڈی سے اپنے متعلق سوال کیا کہ میں کون ہوں؟ لونڈی نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے رسول ہونے کی شہادت دی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اسے آزاد کردو یہ مؤمنہ ہے۔ اس حدیث سے ثابت ہوا کہ اللہ تعالیٰ کے متعلق سوال کرنا کہ ’’وہ کہاں ہے‘‘جائز ہے۔ اس حدیث میںاس بات کی بھی دلیل موجود ہے کہ جو اللہ تعالیٰ کے علو میں ہونے اور جنابِ محمد صلی اللہ علیہ وسلم
Flag Counter