Maktaba Wahhabi

131 - 234
اللہ کانام لے کر جہاد کرو اور اللہ کی راہ میں لڑو اور جو لوگ کفر کرتے ہیں اُن کو قتل کرو غلو مت کرو اور غدر نہ کرو اور مثلہ نہ کرو اور چھوٹے بچوں کو قتل نہ کرو۔ اگر کفار مال و متاع لوٹنے کی غرض سے بڑی آبادیوں میں اسلحہ، ہتھیار لے کر چڑھ دوڑیں تو انہیں محارب کہاجائے گا یا نہیں؟ بعض کہتے ہیں وہ محارب نہیں کہے جائیں گے بلکہ وہ بمنزلہ اُچکوں اور ڈاکوؤں کے ہوں گے کیونکہ شہری آبادی میں امداد و اعانت طلب کی جائے تو لوگ امداد کے لیے دوڑ پڑتے ہیں۔ اور اکثر لوگوں کا قول ہے کہ آبادیوں اور صحراء کا ایک ہی حکم ہے اور یہ قول امام مالک رحمہ اللہ کا ہے اور امام شافعی اور امام احمد رحمہم اللہ کے اکثر شاگردوں کا۔ اور امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کے بعض شاگردوں کا ہے، بلکہ شہروں میں لوٹ و غارت گری کرنے والے صحراء میں لوٹ و غارت گری کرنے والوں کے مقابلہ میں زیادہ عقوبت و سزا کے حقدار ہیں کیونکہ شہری آبادیاں امن و اطمینان کے اعتبار سے زیادہ محفوظ ہوا کرتی ہیں باہم ایک دوسرے کی نصرت و امداد اور تعاون زیادہ حاصل ہوا کرتا ہے اور ایسی جگہ اقدام کرنا سخت ترین محاربہ اور سخت ترین غلبہ کی دلیل ہے ان کا جتھہ بہت قوی اور مضبوط ہے اور اسی لیے وہ شہر اور آبادیوں پر حملہ آور ہوئے ہیں اور ان کے گھروں میں گھس کر سلب و غارت گری اور لوٹ مار کررہے ہیں ان کا مال ان کا اندوختہ لوٹ رہے ہیں اور مسافر کیساتھ سارا مال و متاع نہیں ہوا کرتا بلکہ کچھ مال ہوتا ہے۔ ان کے بارے میں یہی مسلک صحیح صواب ہے خصوصاً وہ گروہ جنہیں شام و مصر والے مفسر اور بغداد والے عیار کہاکرتے ہیں۔ اگریہ لوگ لاٹھیوں اور پتھروں سے جنگ کریں تو یہ لوگ بھی محارب ہی کہے جائیں گے فقہاء سے نقل کیا گیا ہے ’’لا محاربۃ الا بالمحدود‘‘ محاربہ تیز چیز سے ہوا کرتا ہے بعض لوگوں نے اس پر اجماع نقل کیا ہے کہ محاربہ تیز چیز او ربھاری چیز کے پھینکنے سے ہو اور پھر اس بارے میں اختلاف و نزاع ہو یا نہ ہو صحیح مسلک جس پر عام مسلمانوں کا اجماع ہے وہ یہ ہے کہ جس شخص نے مال لوٹنے کی غرض سے قتل و غارت گری شروع کی تو وہ کسی قسم کی بھی جنگ کریں محارب ڈاکو لٹیرے کہے جائیں گے جس طرح کہ مسلمانوں سے جنگ کرنے والے کفار کو حربی کہاجاتا ہے خواہ کسی قسم کی بھی جنگ کریں اور کسی
Flag Counter