Maktaba Wahhabi

154 - 234
اور یہی حکم ذمیوں کا ہے۔ اگر وہ شادی شدہ ہوں تو اکثر علما کے نزدیک رجم کیا جائے گا۔ مثلاً امام شافعی اور امام احمد رحمہما اللہ وغیرہ کا یہی مسلک ہے۔ کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی مسجد کے دروازے کے سامنے یہودیوں کو رجم کرایا ہے۔ اور اسلام میں یہ پہلا رجم تھا۔ اگر کوئی عورت حاملہ پائی گئی اور اس کا شوہر نہیں ہے اور نہ اس کا سید و آقا ہے(یعنی وہ کسی کی لونڈی بھی نہیں)، اور حمل میں کسی قسم کا شبہ نہیں ہے، تو امام احمد وغیر کے مذہب میں اس کے بارے میں دو قول ہیں، ایک یہ کہ اس پر حد جاری نہیں جا سکتی کیونکہ ہو سکتا ہے کہ زبردستی اس سے زنا کیا گیا ہو اور اس سے یہ حاملہ ہو گئی ہو۔ یا اُسے اٹھا کر لے گئے ہوں، یا بیوی کے شبہ کی بنا پر جماع کیا گیا ہو کہ یہ اس کی بیوی ہے۔ ایک قول یہ ہے کہ اس پر حد جاری ہو گی اور یہی قول خلفاء راشدین رضی اللہ عنہم سے ماثور ہے۔ اور اصول شریعت کے موافق یہی ہے۔ اور یہی مدینہ والوں کا مذہب ہے۔ کیونکہ یہ شاذ و نادر احتمالات ہیں۔ اور شاذ و نادر احتمالات کی طرف توجہ نہیں کی جا سکتی جیسے کہ اس نے اقرار کیا اور وہ اپنے اقرار میں جھوٹا ہو۔ یا گواہوں کی گواہی جھوٹی ہو۔ لوطی اور لواطت کی سزا: بعض علماء کہتے ہیں کہ لواطت کرنے والے پر حد جاری ہو گی۔ اور جو زنا کی حد ہے وہ اس کی حد ہے۔ بعض کہتے ہیں لواطت(یعنی ہم جنس پرست جیسے لڑکے کے ساتھ دوسرا لڑکا، مرد کے ساتھ دوسرے مرد سے، اسی طرح عورت کا عورت سے زنا) کی سزا زنا سے کم ہو گی۔ اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سب کے سب اس پر متفق ہیں کہ نیچے اور اوپر والے یعنی فاعل و مفعول دونوں کو قتل کر دیا جائے۔ شادی شدہ ہوں یا غیر شادی شدہ۔ کیونکہ سنن(نسائی و ابن ماجہ ) میں سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: فَمَنْ وَجَدَ تّمُوْہُ یَعْمَلُ عَمَلَ قَوْمِ لُوْطٍ فَاقْتُلُوا الْفَاعِلَ وَالْمَفْعُوْلَ جسے تم قوم لوط علیہ السلام کا کام کرتے دیکھو تو فاعل اور مفعول دونوں کو قتل کر دو۔ امام ابوداؤد رحمہ اللہ نے سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت کی ہے کہ اگر کنوارا لوطی کسی عورت کے ساتھ پایا گیا تو اسے رجم کیا جائے گا۔ اور سیدنا علی رضی اللہ عنہ سے بھی ایسا ہی مروی ہے لیکن دوسرے صحابہ اس کے قتل میں مختلف ہیں۔ لیکن اس کی قسمیں بیان کرتے ہیں۔ سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ اس کو جلانے کا حکم دیتے
Flag Counter