Maktaba Wahhabi

158 - 234
میں پانی عام طور پر کھاری ہوا کرتا ہے۔ نبیذ کا پینا نشہ آور ہو جانے سے پہلے جائز ہے۔ اور عام مسلمانوں کا اس پر اجماع ہے۔ اس لیے کہ اس میں نشہ نہیں ہے جیسے کہ انگور کا جوس نشہ آور ہونے سے پہلے پینا جائز ہے۔ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے لکڑی کے برتنوں یا پکے قلعی والے(روغنی اور پیتل، سلور، اسٹیل وغیرہ کے) برتن میں نبیذ بنانا منع فرمایا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسے برتنوں میں جو کچے ہوں اور جن کا منہ باندھا جائے اس میں نبیذ بنانے کا حکم فرمایا تھا۔ کیونکہ ان برتنوں میں اگر نشہ آور ہو جائے تو پتہ لگ جاتا ہے۔ اور پکے قلعی دار برتنوں میں پتہ نہیں چلتا۔ کچے برتن نشہ آور ہونے سے پھٹ جاتے ہیں اور قلعی دار نہیں پھٹتے۔ اور پینے والے کو دھوکہ ہو جاتا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ روایت بھی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے قلعی دار پکے برتنوں میں نبیذ بنانے کی اجازت و رخصت بعد میں دے دی تھی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے: نَھَیْتُکُمْ عَنِ الْاِنْتِبَاذ فِی الْاَوْعِیتہ فَانْتَئذُوْا وَلَا تَشْرَبُو الْمُسْکِرَ میں نے تمہیں قلعی دار برتنوں میں نبیذ بنانے کی ممانعت کر دی تھی لیکن تم ان میں بناؤ نشہ آور ہو جائے تو مت پیو۔ اس لیے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اور بعد کے علماء میں اختلاف رہا جن کو اس حکم کے منسوخ ہونے کا علم نہیں ہوا؛ یا جن کے نزدیک ان برتنوں میں نبیذ بنانا ثابت نہیں ہے، انہوں نے کہہ دیا کہ نبیذ ان برتنوں میں بنانا منع ہے۔ اور بعض جو اس ثبوت کے قائل تھے، اور سمجھ رہے تھے یہ منسوخ ہو چکا ہے، وہ ان برتنوں میں نبیذ بنانے کی اجازت دیتے ہیں۔ جب فقہاء کے ایک گروہ نے سنا کہ بعض صحابہ نبیذ پیا کرتے تھے تو وہ یہ سمجھے کہ نشہ آور پیتے تھے۔ اور اس لیے انہوں نے مختلف قسم کی شرابیں پینے کی اجازت دے دی جو انگور اور کھجور وغیرہ سے نہ بنی تھی۔ اور نبیذ تمر(یعنی کھجور) اور کشمش کے جوس کی اجازت دے دی، جب تک کہ نشہ آور نہ ہو جائے۔ اور صواب و صحیح جس پر جمہور مسلمان متفق ہیں وہ یہ ہے کہ ہر نشہ آور چیز خمر(یعنی شراب وغیرہ حرام) ہے اور اس کے پینے والے پر حد جاری ہو گی اگرچہ ایک قطرہ بھی پی لے۔ خواہ دوا کی حیثیت سے بھی کیوں نہ پیئے۔ کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا گیا کہ اگر خمر(شراب) کے سوا کوئی دوا
Flag Counter