Maktaba Wahhabi

33 - 234
انتظامی اُمور کو سمجھنے اور بہترین طریقے سے اُنہیں ادا کرنے والے﴾ ہوں۔ اور وہ زیادہ سے زیادہ صلاحیت رکھتے ہوں۔ چنانچہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے: مَنْ وُلِیَ مِنْ اَمْرِ الْمُسْلِمِیْنَ شَیْئًا فَوَلّٰی رَجُلًا. وَ ھُوَ یَجِدُ مَنْ ھُوَ اَصْلَحُ لِلْمُسْلِمِیْنَ فَقَدْ خَانَ اللّٰه وَ رَسُوْلَہٗ. جس نے مسلمانوں کی کسی چیز پر بھی کسی ایسے شخص کو والی، حاکم یا افسر بنا دیا کہ اس سے بہتر اور اصلح للمسلمین موجود ہے تو اس نے اللہ اور اللہ کے رسول(صلی اللہ علیہ وسلم)سے خیانت کی۔ ایک دوسر ی روایت ہے : مَنْ قَلَّدَ رَجُلًا عَمَلًا عَلٰی عَصَا بَۃٍ وَ ھُوَ یَجِدُ فِیْ تِلْکَ الْعَصَابَۃِ اَرْضٰی مِنْہُ فَقَدْ خَانَ اللّٰه وَ خَانَ رَسُوْلَہٗ وَخَانَ الْمُؤْمِنِیْنَ. (رواہ الحاکم فی صحیحہ) جس نے ’’عصابہ‘‘﴿یعنی﴾ فوج کے دستہ پر کسی ایسے آدمی کو فوج میں افسر مقرر﴿Select﴾ کیا کہ اس سے بہتر آدمی اس ’’قومی عصابہ‘‘﴿یعنی﴾ قومی فوجی دستے میں کام کرنے کے لیے موجود ہے، تو یہ اللہ تعالیٰ سے خیانت کر تا ہے، اسکے رسول(صلی اللہ علیہ وسلم)سے خیانت کرتا ہے اور اہل ایمان سے خیانت کرتا ہے۔ بعض علماء اسے سیدنا عمرص کا قول بتلاتے ہیں، اور کہتے ہیں کہ سیدنا عمرص نے یہ اپنے بیٹے کو کہا تھا۔ اور سیدنا ابن عمر صہی اس کے راوی ہیں اور سیدنا عمر بن الخطاب رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: مَنْ وُ لِیَ مِنْ اَمْرِ الْمُسْلِمِیْنَ شَیْئًا فَوَلَّی رَجُلًا لِمَوَدَّۃٍ. اَوْ قَرَابَۃٍ بَیْنَہَا فَقَدْ خَانَ اللّٰه وَ رَسُوْلَہٗ وَالْمُسْلِمْینَ جس نے مسلمانوں کی کسی چیز پر کسی ایسے آدمی کو والی، حاکم یا افسر بنایا جو اس سے محبت اور دوستی رکھتا ہے، یا قربت دار اور رشتہ دار کو والی، حاکم یا افسر بنایا تو وہ ااَللّٰه اور اس کے رسول(صلی اللہ علیہ وسلم)اور عام مسلمانوں سے خیانت کر تا ہے۔ اس مسئلہ پر غور و فکر کرنا حاکم وقت، شعبہ جاتی وزیر، مشیر اور مجاز افسران کا اولین فرض ہے۔ اور اس لیے فرض ہے کہ سیادت، ولایت اور حکومت کے اصل مستحق اور حقدار لوگوں سے بحث کی جائے کہ شہروں پر
Flag Counter