Maktaba Wahhabi

21 - 131
ماڈرن سوسائٹی کے شیدائیوں کی آنکھوں میں کھٹکتی ہے چنانچہ غیرت اسلام میں ایک محمود چیز ہے اور مومن کا طرئہ امتیاز ہے۔ چنانچہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے کہ: ((اِنَّ اللّٰہَ یَغَارُ وَاِنَّ الْمُؤْمِنَ یَغَارُ وَاِنَّ غَیْرَۃَ اللّٰہِ أَنْ یَاْتِیَ الْمُوْمِنُ مَا حَرَّمَ اللّٰہُ عَلَیْہِ۔)) [1] ’’بے شک اللہ تعالیٰ غیور ہیں اور مومن بھی غیرت مند ہے اور اللہ کی غیرت یہ ہے کہ مومن وہ کام کرے جو اللہ نے اس پر حرام کیا ہے۔‘‘ تو اللہ تعالیٰ نے غیرت کی ضد دیاثت کو حرام قرار دیا پھر مومن اگر غیور کی صفت کو چھوڑ کر دیوث بنے اور بے پردگی پر خاموش رہے تو پھر ذلیل اور مقہور نہ ہو تو کیا ہو؟ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا کہ ((مَنْ قُتِلَ دُوْنَ عِرْضِہٖ فَہُوَ شَہِیدٌ۔)) [2] ’’جو اپنی عرض (عزت) بچاتا ہوا مارا گیا وہ شہید ہے۔‘‘ اور فرمایا: ((وَمَنْ قُتِلَ دُوْنَ اَھْلِہِ فَہُوَ شَہِیْدٌ۔)) [3] ’’جو اپنے اہل کو بچاتے ہوئے مارا گیا وہ شہید ہے۔‘‘ تو جو شخص اپنی غیرت اور عزت کو مخدوش اور مجروح ہونے سے بچانے کے لیے مارا جاتا ہے اس کا درجہ اتنا ہے کہ اس کو شہداء کی صف میں لکھا جاتا ہے۔ اور کہاں ہے غیرت مند مسلمان جو اپنی اس قیمتی شے کو بیچ رہا ہے کاش اس بدوی (پینڈو‘ دیہاتی) کی غیرت اپنا لیتا جس نے اپنی بیوی کو مجرد اس وجہ سے طلاق دے دی کہ لوگوں کے سامنے جاتی ہے جب اس کو سزا دی گئی تو اس نے کہا : وَ اَتْرُکْ حُبَّہَا مِنْ غَیْرِ بَغْضٍ وَ ذَاکَ لَکَثْرَۃِ الشُّرَکَائِ فِیْہِ اِذَا وَقَعَ الذُّبَابُ عَلٰی طَعَامٍ رَفَعْتُ یَدِیْ وَ نَفْسِیْ تَشْتَہِیْہِ وَ تَجْتَنِبُ الْاَسْوَدُ وُرُوْدَ مِائِ اِذَا رَأَتِ الْکِلَابُ و َلَغْنَ فِیْہِ
Flag Counter