Maktaba Wahhabi

24 - 131
{یٰنِسَائَ النَّبِیّ لَسْتُنَّ کَأَحَدٍ مِنَ النِّسَائِ اِنِ اتَّقَیْتُنَّ فَلاَ تَخْضَعْنَ بِالْقَوْلِ فَیَطْمَعَ الَّذِی فِیْ قَلْبِہٖ مَرَضٌ وَّقُلْنَ قَوْلًا مَّعْرُوفًا}(الاحزاب:۳۲) ’’اے نبی کی بیویو! تم عام عورتوں کی طرح نہیں ہو اگر تم پرہیزگاری اختیار کرو‘ پس نرم لہجے سے بات نہ کرو کہ جس دل میں بیماری ہو (روگ ہو) وہ کوئی برا طمع (خیال) کرے اور ہاں اچھی بات کہا کرو (معقول بات کہا کرو)‘‘ یہاں بھی ازواج مطہرات کو مخاطب کرکے پوری امت مسلمہ کو سمجھانا اور تنبیہ کرنا ہے کہ (عورت کے وجود کے اندر اور خصوصاً آواز میں فطری دلکشی‘ نرمی‘ نزاکت ہے جو مرد کو مقناطیسی پاور کی طرح اپنی طرف کھینچ لیتی ہے) بات کرتے وقت آواز میں کسی قسم کی لطافت ولوچ نہ ہو۔ مبادا کہ قلبی و روحانی مریض اس کو اپنے لیے نرم گوشہ اور گرین سگنل سمجھے اس لیے بات میں قدرے سختی ہو جو بالکل گالی گلوچ اور گندگی (آلائشوں) سے پاک ہو پھر اس کے بعد فوراً اس نسخہ کیمیا کی طرف توجہ مبذول کروائی جس سے تمام فتنوں کی جڑ اکھڑ جاتی ہے : {وَقَرْنَ فِیْ بُیُوْتِکُنَّ وَلَا تَبَرَّجْنَ تَبَرُّجَ الْجَاہِلِیَّۃِ الْاُوْلٰی وَأَقِمْنَ الصَّلوٰۃَ وَآتِیَن الزَّکوٰۃَ وَأَطِعْنَ اللّٰہَ وَرَسُوْلَہٗ اِنَّمَا یُرِیدُ اللّٰہُ لِیُذْہِبَ عَنْکُمُ الرِّجْسَ أَھْلَ الْبَیْتِ وَیُطَہِّرَکُمْ تَطْہِیرًا} (الاحزاب:۳۳) ’’اے نبی کی بیویو! اپنے گھروںمیں قرار سے رہو اور قدیم جاہلیت کے زمانے کی طرح اپنے بناؤ سنگھار کا اظہار نہ کرو اور نماز ادا کرتی رہو اور زکوٰۃ دیتی رہو اور اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی فرمانبرداری کرتی رہو۔ اللہ مالک الملک یہی چاہتے ہیں اے نبی کی گھر والیو! کہ تم سے تمام آلائشوں (گندگیوں) کو دور کر دے اور تمہیں خوب پاک وصاف کر دے۔‘‘ یہاں دوسری آیت میں قول کی نرمی سے منع کیا گیا تھا کیونکہ اگر بات نرم نہیں ہوگی تو پھر اس بات کے مفاسد (زنا کاری‘ فحاشی ویاری) کا تحقق نہیں ہو سکتا۔ پھر تیسری آیت مبارکہ میں گھر میں قرار
Flag Counter