Maktaba Wahhabi

25 - 131
پکڑنے کا حکم دیا گیا ہے کیونکہ گھر میں بیٹھنا اس کے لئے اللہ تعالیٰ کی رحمت کے قریب ہونا ہے اور شیطانی ہتھکنڈوں سے بعید ہونا ہے جیسا کہ عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((الْمَرْأَۃُ عَوْرَۃٌ فَاِذَا خَرَجَتْ اسْتَشْرَفَہَا الشَّیْطَانُ وَأَقْرَبُ مَاتَکُوْنُ مِنْ رَّحْمَۃِ رَبِّہَا وَہِیَ فِی قَعْرِ بَیْتِہَا۔)) [1] ’’عورت پردے کا نام ہے جب یہ اپنے گھر سے نکلتی ہے تو شیطان اس کو جھانکتا ہے (فتنہ میں ڈالنے کے لئے) اور اللہ کی رحمت کے قریب یہ اس وقت ہوتی ہے جب یہ گھر کے اندر ہو۔‘‘ چنانچہ شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ واجب ہے کہ عورت کو حفاظت کے ساتھ رکھا جائے اسی لئے پردے کو‘ ترک زینت کو اسی کے ساتھ خاص کیا گیاہے بخلاف مرد کے اور لباس کے ساتھ مستتر رہنا ان کے حق میں واجب ہے کیونکہ عورتوں کا ظہور فتنے کا سبب ہے۔ [2] پھر اسی تیسری آیت مبارکہ میں اللہ تعالیٰ نے حکم فرمایا کہ قدیم جاہلیت کا تبرج (جو کہ زیب وزینت کے ساتھ کثرت سے نکلنا ہے) نہ کرو جو کہ صریحاً اس بات کی طرف اشارہ ہے کہ بے پردگی گندگی ہے جس سے اللہ تعالیٰ مسلمان عورتوں کو ازواج مطہرات کے تبعاً پاک کرنا چاہتے ہیں۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا جب آیت {وَقَرْنَ فِی بُیُوتِکُنَّ وَلَا تَبَرَّجْنَ تَبَرُّجَ الْجَاہِلِیَّۃِ اْلاُوْلَیٰ} پڑھتیں تو اس قدر روتیں کہ ان کا دوپٹہ آنسوؤں سے بھیگ جاتا حضرت سودہ رضی اللہ عنہا نے پوچھا کہ اے عائشہ! تو اپنی دوسری بہنوں کی طرح حج وعمرہ کیوں نہیں کرتی؟ تو جواب دیا کہ میں نے حج وعمرہ کر لیا ہے اور اللہ تعالیٰ نے مجھے حکم دیا ہے کہ میں اپنے گھر میں ٹھہری رہوں۔ راویٔ حدیث کہتے ہیں کہ اللہ کی قسم! حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا اپنے حجرے کے دروازے سے باہر نہ نکلتی تھیں حتیٰ کہ ان کے جنازے نے ہی ان کو باہر
Flag Counter